قطر نے کہا ہے کہ جب تک اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اور خلیجی ریاستوں کی جانب سے سفری ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی وہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔
ان ملکوں نے قطر پر یہ الزام لگایا تھا کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کررہا ہے۔ قطر اس الزام کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے دوحہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم ہر ایک پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ بات چیت لازماً مہذب انداز میں کی جانی چاہیے اور اس کے لیے کوئی ٹھوس بنیاد ہونی چاہیے اور اسے کسی دباؤ یا ناکہ بندی کی صورت حال میں نہیں ہونا چاہیے۔
قطر کے آس پاس واقع ممالک بحرین، سعودی عرب اور عرب امارات نے دو ہفتے قبل قطر کے ساتھ اپنے رابطے کاٹ دیے تھے جس سے خلیج عرب میں کسی برسوں کا بدترین بحران پیدا ہوگیا ہے جس کے خاتمے کی کوئی واضح علامت دکھائی نہیں دیتی۔
قطر کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے ابھی تک ناکہ بندی اٹھائے جانے سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں دیکھی جو کسی بھی بات چیت کے لیے پہلی شرط ہے۔
سعودی عرب نے سب سے پہلے کارروائی کرتے ہوئے 5 جون کو قطر سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا اور قطر کے شہریوں کو 19 جون تک اپنے ملک واپس چلے جانے کا حکم دیا تھا۔
سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے زمینی راستے بند کر دیے تھا اور قطر کے طیاروں پر اپنے ملک کی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
شیخ محمد کا کہنا ہے کہ کوئی بھی چیز جس کا تعلق چھ خلیجی ملکی تعاون کونسل سے ہو اس کے لیے بات چیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کونسل قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت اور اومان پر مشتمل ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ کے مطابق انہیں خلیجی ریاستوں یا کسی اور ملک کی طرف سے کوئی مطالبہ موصول نہیں ہوا۔