قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ کے منتظمین نے پیر کو دوحہ پورٹ پر فٹ بال کے پرستار وں کے لیے ہوٹل کے طور پر استعمال ہونے کے لیے تیسرا کروز شپ کرائے پر لے لیا ہے تاکہ ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑیوں، آفیشلز اور شائقین کے لیے کمروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔
جنیوا میں قائم بحری جہازوں کی کمپنی ’ایم ایس سی کروزز‘ نے 20 نومبر کو شروع ہونے والے ورلڈ کپ سے چھ ہفتے قبل ایک معاہدے کا اعلان کیا، جس کے تحت 1075 کیبن والا ’ایم ایس سی اوپیرا‘ 19 نومبر سے 19 دسمبر تک قطرمیں دستیاب ہوگا۔
پیر کو ایم ایس سی کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق فٹ بال کے گروپ مرحلے کے دوران کم از کم دو راتوں کے قیام کے لیے فی شخص کرایہ 470 ڈالر سے شروع ہوتا ہے۔
قطر کے پاس ورلڈ کپ میں شامل تمام ٹیموں، کارکنوں، رضاکاروں اور شائقین کے لیے ہوٹلوں کی گنجائش کم ہے اور وہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کیمپنگ اور کیبن سائٹس بنا رہا ہے۔
کروز جہاز کرائے لیےجا رہے ہیں اور شائقین کو پڑوسی ممالک میں قیام کرنے اور وہاں سے کھیلوں کے لیے فضائی ذرائع سے آنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
ایم ایس سی نے اس سے قبل 2019 میں قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت لگ بھگ چار ہزار کیبنز کے ساتھ دو بحری جہاز تیرتے ہوئے ہوٹلوں کے طور پر فراہم کیے گئے تھے تاکہ وہاں آنے والے متوقع 12 لاکھ بین الاقوامی شائقین کو رہائش فراہم کی جا سکے۔
ایم ایس سی کا اعلیٰ درجے کا بحری جہاز ’ورلڈ یوروپا‘ ورلڈ کپ کے لیے دستیاب ہو گا۔
SEE ALSO: فیفا ورلڈ کپ کی سیکیورٹی: قطر نے پاکستان کی ہی فورسز کا انتخاب کیوں کیا؟کروز بحری جہازوں کی قیمتیں ٹورنامنٹ کے دوران اس وقت گر جاتی ہیں جب نصف ٹیمیں وطن واپس چلی جاتی ہیں۔
سولہ ٹیموں کے مرحلے اور کوارٹر فائنلز کے دوران، ایم ایس سی اوپیرا کے سب سے سستے کمروں کے کرائے 320 ڈالر ، پھر آخری ہفتے کے دوران 220 ڈالر ہوں گے۔
کرائے میں ناشتہ شامل ہے، جس میں تمام کھانوں کے لیے 87 ڈالر روزانہ تک ادا کرنے کی پیش کش موجودہے۔
قطر ایک مسلم اکثریتی ملک ہے، جہاں الکحل کا استعمال صرف لگژری ہوٹلوں تک محدود ہوتا ہے لیکن قطر نے فیفا کے تجارتی شراکت داروں کے لیے اپنے قوانین میں نرمی کی ہے ۔
ایم ایس سی اوپیرا کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں بھی موجود ہیں۔ اس کروز جہاز نے اپنا پہلا سفر 2004 میں کیا تھا اور تین سال پہلے یہ جہاز رانی کے ایک اہم سیزن کا حصہ تھا۔
SEE ALSO: فیفا ورلڈ کپ 2022: کون سی ٹیم کس کے مد مقابل ہو گی؟مارچ 2019 میں جب جہاز کیریبین سے روانہ ہونے کے بعد پرتگالی جزیرے مادیرا پر لنگر انداز ہوا، تو حکام نے 18 کلوگرام کوکین کی اسمگلنگ کے شبے میں کئی مسافروں کو اسے جہاز سے گرفتار کیا تھا۔
کوکین کو جہاز میں پیالوں اور اسنیکس کے پیکٹوں میں چھپایا گیا تھا۔
تین ماہ بعد اوپیرا اٹلی کے شہر وینس میں سیاحوں کی کشتی اور اس کے عرشے سے ٹکرا گیا تھا۔
برازیل میں 2014 کے ورلڈ کپ سے قبل ریو ڈی جنیرو میں ہوٹل کے کمروں کی کمی کے ممکنہ حل کے طور پر کروز جہازوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا البتہ منتظمین نے انہیں کرائے پر حاصل نہیں کیا اور اس شہر میں 64 میں سے صرف سات مقابلوں کا انعقاد ہو سکا تھا۔
امریکہ کی باسکٹ بال ٹیمیں 2016 کے اولمپکس میں ریو میں لنگر انداز کروز جہاز پر ٹھہریں جب کہ ایک اور جہاز کو اولمپک کے حصے داروں کے لیے ہوٹل کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)