پیرس اولمپکس دو ہزار چوبیس کی ایک کروڑ دس لاکھ ٹکٹیں ساڑھے چھبیس ڈالر یا چوبیس یورو فی ٹکٹ میں فروخت کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ ایک ہی ٹکٹ سے تمام بتیس کھیلوں کے لیے استعمال ہوسکے گا۔۔منتظمین کا کہنا ہے کہ بین الااقوامی اولمپکس کمیٹی کو پیش کردہ اس تجویز میں ٹکٹ کی بنیادی قیمت دو ہزار بارہ کے لندن اولمپکس سے کم رکھی گئی ہے۔ تب ایک ٹکٹ کی قیمت اکتیس ڈالر سے زیادہ تھی۔
پیرس آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر ٹونی ایسٹانگوئٹ نے کہاہےکہ ان کے لیے بہت اہم ہے کہ ہر ایک شخص کو اولمپکس کھیلوں تک رسائی ہو اور ان کی کوشش ہے کہ ہر شخص ٹکٹ خرید سکے اور تمام کھلیوں کو دیکھ سکے۔
پیرس اولمپکس کے منتظمین کی جانب سے ٹکٹوں کی فروخت کے پیش کردہ پروگرام میں کی کُل ایک کروڑ ٹکٹوں میں سے تقریبا نصف کی قیمت پچپن ڈالر یا پچاس یورو سے زیادہ نہ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
دنیا بھر کے جو شائقین پیرس اولمپکس کے لیے ٹکٹ بک کرنا چاہتے ہیں وہ اس سال کے آخر میں خریداری شروع کرسکتے ہیں۔اس سے پہلے ماضی میں ٹکٹ صرف میزبان ملک میں فروخت ہوتے تھے اور دنیا بھر میں ٹکٹوں کی فروخت ان کے ایجنٹوں کے نیٹ ورک کے ذریعے ہوتی تھی۔
ایسٹانگوئٹ نےکہا ہے کہ نیا نظام ان لوگوں کی مایوسی کو دور کرے گا جنہیں ماضی میں اپنی پسندیدہ ٹکٹوں کے حصول کی ضمانت حاصل نہیں تھی ۔ اس مرتبہ لوگوں کو ایک لاٹری میں حصہ لینے کے لیے رجسٹر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ رجسٹریسشن کے لیے دو ماہ کا وقت ملے گا۔ وہ لاٹری جیتنے والے کو اگلے سال فروری میں کئی گھنٹوں کی ایک مہلت دی جائےگی جس میں وہ اپنی من پسند ٹکٹوں کا انتخاب کر سکیں گے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یوکرین پرحملے کی وجہ سے روس اور بیلا روس کے باشندوں کو ٹکٹ کے پورٹل تک رسائی کو محدود کرنےبارے میں بات چیت ہوئی تھی؟ تو ایسٹانگوئٹ نے کہا کہ ابھی کئی ماہ تک اس پر فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)