اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے کے لیے قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات جاری ہیں۔
مذاکرات سے آگاہ باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ہفتے کو بھی مذاکرات جاری رہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ پر حملے شدید کر دیے ہیں۔
مذاکرات کی حساسیت کی وجہ سے ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بات چیت میں تعطل نہیں آیا۔ لیکن ان میں جمعے کی شام ہونے والی کشیدگی سے پہلے کے مقابلے میں پیش رفت بہت کم ہوئی ہے۔
ہفتے کو غزہ کے محصور لوگوں کا بیرونی دنیا سے بمشکل کوئی رابطہ ہوا کیوں کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے حماس کے زیرِ انتظام اس ساحلی پٹی پر مزید بمباری کی ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ علاقے میں زمینی کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
قطر گزشتہ تین ہفتوں سے در پردہ سفارت کاری کر رہا ہے جس کے تحت وہ حماس کے حکام اور اسرائیل سے امن کو فروغ اور اور سات اکتوبر کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کے لیے معاونت کر رہا ہے۔
دوحہ کی ثالثی کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے دو امریکی یرغمالیوں، جن میں ایک ماں اور بیٹی اور دو بزرگ اسرائیلی خواتین شامل تھیں، کو حماس کے قبضے سے رہا کرایا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کے سات اکتوبر کے حملے میں 1400 افراد ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ دو سو سے زاےد لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جن میں سے 25 مختلف ملکوں کی شہریت رکھنے والے لوگ شامل تھے۔
اسرائیل نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران غزہ پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید بمباری اور حملے کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق طبی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر ایک چھوٹا مگر امیر خلیجی ملک ہے جو کہ خطے میں توانائی اور سرمایہ کاری کا مرکز ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قطر حماس کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہے اور دوحہ میں اس عسکریت پسند گروپ کا سیاسی دفتر بھی فعال ہے۔
ماضی میں بھی قطر کے سفیر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا کردار ادا کر چکے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔