قطر نے امریکہ کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کا بحران حل ہو جانے کے بعد دوحہ میں حماس کے دفتر کی موجودگی کے معاملے پر غور کے لیے تیار ہے۔
رائٹرز کے مطابق واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک سینئر امریکی عہدے دار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس مہینے دوحہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حامد الثانی کے درمیان بات چیت کے بعد یہ فیصلہ ہوا تھا۔
جمعے کو سامنے آنے والی اس خبر پر قطر کے حکام نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خلیج کی ریاست قطر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 200 سے زیادہ افراد کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوحہ کے حکام غزہ میں پھنس جانے والے امریکیوں کی مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی سرحدی گزرگاہ رفح کراسنگ کے ذریعے انخلا اور محصور فلسطینی علاقے میں انسانی ہمدردی کی امداد کی اجازت کے سلسلے میں بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد غزہ کی مکمل ناکہ بندی کرتے ہوئے وہاں پانی، خوراک، ایندھن اور بجلی کی فراہمی روک دی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں چار یرغمالی رہا ہو چکے ہیں جن میں دو اسرائیلی خواتین ہیں۔
SEE ALSO: خلیجی ریاستیں حماس کی فنڈنگ ختم کرنے میں مدد کریں: امریکی محکمہ خزانہبدھ کے روز قطر کے وزیر اعظم نے کہا کہ حماس کی حراست میں موجود یرغمالوں کی رہائی کے لیے بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اور جلد ہی مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔
دوحہ میں حماس کے دفتر کی موجودگی کے باعث قطر کو امریکی کانگریس میں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور 16 اکتوبر کو امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 113 قانون سازوں نے صدر بائیڈن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ قطر سمیت حماس کی حمایت کرنے والے دوسرے ممالک پر دباؤ ڈالیں۔
حماس نے دوحہ میں اپنا دفتر 2012 میں کھولا تھا جس میں حماس کے عہدے دار کچھ وقت گزارتے ہیں جن میں گروپ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور سابق سربراہ خالد مشعل شامل ہیں۔
SEE ALSO: قطراسرائیل سے یرغمال بنائےگئے افراد کی جلد رہائی کے لیے پر امید13 اکتوبر کو قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور انٹنی بلنکن کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں بلنکن نے حماس کے دفتر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ دوحہ کو اب حماس کے ساتھ پہلے جیسا برتاؤ نہیں کرنا چاہیے ۔
حماس کو امریکہ، کینیڈا، مصر ، یورپی یونین ، اسرائیل اور جاپان ایک دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔
جمعے کے روز امریکہ نے حماس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)