مشرق وسطٰی میں امن کےلیے کام کرنے والے چار فریقی گروہ نے جمعے کو صدر عباس کی طرف سے اقوام متحدہ کی رکنیت کی درخواست کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کسی سمجھوتےپر پہنچنے کے لیے وقت مقرر کیا گیا ہے۔
امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس پر مشتمل اِس گروپ کے اعلامیے کے مطابق ایک ماہ کے اندر اندر دونوں فریقوں کے درمیان ایک ملاقات کروائی جائے گی جس میں اُن پر زور ڈالا جائے گا کہ وہ امن کے عمل کو 2012ء کے اختتام سے پہلےپہلے مکمل کرنے کے لیے کسی ٹائم ٹیبل پر اتفاق کریں۔
چار فریقی گروہ نے اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر سکیورٹی اور سرحدوں کے تعیّن جیسے اہم ترین معاملات کے حل کے لیے جامع تجاویز پیش کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ، چھ ماہ کے اندر دونوں فریقوں کو مذاکرات میں اہم پیش قدمی کرنی ہوگی جس کے بعد مناسب وقت پر ماسکو میں ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے حکومت کے اداروں کو بنانے اور مستحکم کرنے کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ ان کوششوں کی طویل عرصے تک مالی سرپرستی کرنے کے لیے عالمی برادری کی ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
اس اعلامیے میں دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے قدم سے گریز کریں جس سے مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔
اعلامیے کے بعد چار فریقی گروہ کے نمائندے ٹونی بلئیر اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے امید ظاہر کی کہ مشرق وسطٰی میں دو ریاستوں، اسرائیل اور فلسطین، پر مبنی حل کی طرف بڑھنے کے لیے اب اہم قدم اٹھائے جائیں گے۔