امریکہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے بارے میں چار فریقی گروپ کا اتوار کو برسلز میں اجلاس ہوگا، جس میں اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کی بحالی کے بارے میں نئی تجویز پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر غور ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو کہا کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ ہیلے برسلز کے اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار فریقی گروپ کے نمائندے شریک ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چار فریقی اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں آئندہ دِنوں میں ہیلے برلن، پیرس اور لندن کا دورہ کریں گے ۔
23ستمبر کے اعلامیے کے مطابق چار فریقی گروپ نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر امن مذاکرات کا آغاز کریں اور 2012ء کے اواخر تک ایک امن معاہدہ طے کریں۔ ثالثوں نے فریقین پر زور دیا ہےکہ چھ ماہ کے اندر اندر علاقے اور سکیورٹی سے متعلق امور کو طے کرلیں، تاہم گروپ نے کسی امن معاہدے کی واضح شرائط کی توثیق نہیں کی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس نے تجویز مان لی ہے اور بغیر شرائط کے مذاکرات کرنےکے چار فریقی گروپ کے مطالبے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ تاہم، اسرائیل نے منصوبے کے بارے میں کچھ تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ وہ اِنھیں کسی مناسب وقت پر اٹھائے گا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی حکومت کا کہنا ہے کہ چار فریقی گروپ کے بیان کے دوسرے حصوں میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے آغاز سے قبل اسرائیل کو متعدد فلسطینی مطالبوں کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ عباس کے مشیروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اُس زمین پر بستیوں کی تعمیر کے سارے کام کو ترک کرے، جسے فلسطینی اپنی آئندہ کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں اور جو سرحدیں 1967ء کی جنگ سے قبل تھیں جنھیں مغربی کنارے، غزا اور مشرقی یروشلم کو فتح کرکےحاصل کیا گیا۔