کوئٹہ میں ڈی آئی جی فرنٹئیر کور بریگیڈ یئر فرخ شہزاد کے قافلے اور اُن کی سرکاری رہائش گاہ پربدھ کو کیے گئے خودکش حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔
پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں 170 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں اکثریت افغان مہاجرین کی ہے۔
دو خودکش بمباروں نے یہ کارروائی عین اُس وقت کی جب بریگیڈیئر فرخ گھر سے دفتر کی طرف روانہ ہورہے تھے۔ ایک حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی اُن کے قافلے میں شامل ایک گاڑی سے ٹکرا دی۔
اس دوران دوسرے خودکش بمبار نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایف سی کے گھر میں داخل ہو کرجسم سے بندھے بارود میں دھماکا کردیا۔
ان حملوں میں بریگیڈئر فرخ شدید زخمی جبکہ اُن کی اہلیہ اور ایف سے کے متعدد اہلکار ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایک حملہ آور افغان تھا۔ حامد شکیل نے بتایا کہ ڈی آئی جی انوسٹیگیشن نذیر احمد کُرد کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی حملوں کے محرکات اور اس قدر حساس علاقے میں خودکش بمباروں کا پہنچنے کی وجوہات جاننے کے لیے اپنا کام شروع کردیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فرنٹیئر کور نے عسکریت پسندوں کے خلاف بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں بڑے آپریشنز کیے ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے مضافات سے القاعدہ کے سینئر رہنما یونس الموریطانی کی دو ساتھیوں سمیت گرفتاری کے لیے کیے گئے آپریشن میں بھی ایف سی نے حصہ لیا تھا۔