بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعہ کی شام سابق وفاقی وزیر نصیر مینگل کے بیٹے کی رہائش گاہ میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے 30 افراد میں سے اب بھی بیشتر اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
کوئٹہ کے معروف علاقے ارباب کرم خان روڑ پر واقع سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ق کے رہنماء نصیر مینگل کے بیٹے شفیق کی رہائش گاہ میں کھڑی ایک گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا۔ تاہم شفیق مینگل اس دھماکے میں محفوظ رہے۔
کالعدم بلوچ تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ شفیق مینگل کی رہائش گاہ اور اس سے ملحقہ مکانوں کے کچھ حصوں میں آگ لگ گئی جب کہ کئی دیگر قریبی گھروں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔
بلوچستان میں حالیہ برسوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے قبل بھی کوئٹہ میں سرکاری عہدیداروں، سکیورٹی فورسز اور اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کا قیام اس کی ترجیح ہے اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت آئندہ سال بلوچستان کے مسائل اور وہاں کے عوام کے احساس محرومی دور کرنے پر خصوصی توجہ دے گی۔