کوئٹہ میں ارباب کرم خان روڈ پرزور دار دھماکے کے نتیجے میں 9افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوگئے۔ دھماکا جمعہ کی شام سابق وزیر میر نصیر خان مینگل کے بیٹے کے گھر کے باہر کھڑی ایک گاڑی میں ہوا، تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد اسی گاڑی میں ہی نصب تھا ۔
امدادی ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کواسپتال منتقل کیا۔ دھماکے کے فوری بعد فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کےشیشے ٹوٹ گئے جبکہ کچھ مکانات میں آگ بھی بھڑ ک اٹھی۔ جس مقام پر دھماکا ہوا وہ رہائشی علاقہ ہے ۔ دھماکے سے علاقے کی بجلی بھی منقطع ہوگئی ۔
بلوچستان میں 2011ء کے دوران31 دھماکے ہوئے۔واقعا ت کی نسبت سے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعہ کی شام ہونے والا یہ دھماکا بلوچستان میں سال 2011ء کے دوران ہونے والا31واں دھماکا تھا ۔ دھماکوں میں مجموعی طور پر 90افراد ہلاک اور177 زخمی ہوئے ۔
تاریخ اور مہینوں کے لحاظ سے ان دھماکوں کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں:
جنوری 2011ء:
اس ماہ مجموعی طور پر دو دھماکے ہوئے ۔ان دھماکوں میں 10افراد زخمی ہوئے۔
۔پہلا دھماکا گیارہ جنوری کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ڈیرہ بگٹی میں ہوا لیکن خوش قسمتی سے اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا ۔
۔29 جنوری کو علمدار روڈ پر کار بم دھماکے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت دس افراد زخمی ہوئے ۔
فروری 2011ء: اس ماہ ہلاکت کوئی نہیں ہوئی البتہ چودہ افراد زخمی ہوئے۔
۔ 6فروری کو حب کی جامع مسجد کے وضو خانے میں زور دار دھماکا ہوا جس میں ہلاکت تو کوئی نہیں ہوئی مگر چودہ افراد زخمی ہوگئے۔
مارچ 2011ء: اس ماہ بلوچستان میں دھماکے اور راکٹ حملے میں کل9 افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے۔
۔12مارچ کوبلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں راکٹ حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔
۔17 مارچ کو سریاب روڈ کوئٹہ اور نصیر آباد میں 2 ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں میں تین اہلکار ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے۔
اپریل 2011ء: اس ماہ پانچ دھماکوں میں سات افراد ہلاک اور 31 افراد زخمی ہوئے۔
۔7 اپریل :کوئٹہ چھاؤنی میں خود کش حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور تیرہ زخمی ہوئے۔
۔9 اپریل :پنجگور میں ایف سی کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکا ، ایک شخص ہلاک ، اٹھارہ افراد زخمی
۔18 اپریل :چمالنگ میں بارودی مواد پھٹنے سے 2 سیکورٹی اہلکار ہلاک۔
۔21 اپریل : نصیرآباد میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک بچہ ہلاک ہوا۔
24 اپریل : جعفر آباد میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو بچے ہلاک ہوئے۔
جون 2011ء: جون میں مجموعی طور پر صوبہ بلوچستان میں 3دھماکے ہوئے جن میں چار افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔
یکم جون : مستونگ میں ریموٹ کنٹرول دھماکے میں دو ایف سی اہلکار ہلاک ہوئے۔
۔14 جون : کوئٹہ کی شارع گلستان پرسائیکل بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک ۔
۔20 جون : کوئٹہ کے سریاب روڈ پر کار بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک ، آٹھ زخمی۔
جولائی 2011ء:اس ماہ دو بم دھماکوں میں مجموعی طورپر دو افراد ہلاک اور 25زخمی ہوئے۔
۔29 جولائی : مستونگ میں فٹبال گراوئنڈ میں دھماکے میں وزیر اعلیٰ کا بھتیجا جاں بحق ، 25 زخمی
۔31 جولائی : حب میں ہوٹل میں دھماکے میں ایک شخص جاں بحق۔
اگست 2011ء: اگست میں مجموعی طور پر سات دھماکے ہوئے جن میں 27افراد ہلاک اور31زخمی ہوئے۔
یکم اگست :ہزار گنجی میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا ، دو بچے اور تین راہ گیر زخمی
۔9 اگست : تربت میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ، چار اہلکار زخمی
۔5 اگست : سریاب روڈ پر کریکر دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
۔12 اگست :کوئٹہ چھاؤنی پر نامعلوم سمت سے سے گیارہ راکٹ فائر، دو افراد جاں بحق
۔14 اگست : جعفرآباد کے صدر مقام ڈیرہ الہ یار کے ایک ہوٹل میں دھماکا ، چودہ افراد جاں بحق ، 22 زخمی
۔22 اگست : کوئٹہ کے علاقے سنگلی میں کریکر دھماکا ہوا مگر حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔
۔31 اگست کو کوئٹہ کے علاقے مری آباد میں واقع گلستان روڈ پر مسجد کے نزدیک دھماکا ، گیارہ جاں بحق
ستمبر 2011ء:
اس ماہ 5دھماکوں میں30افراد ہلاک اور20زخمی ہوئے۔
۔7 ستمبر : کوئٹہ کے علاقے انس کمپ روڈ پر واقعہ ڈی آئی جی ایف سی فرخ شہزاد کی رہائش گاہ پر دوخود کش حملوں میں بریگیڈیئر فرخ شہزاد کی اہلیہ اورایک کرنل کے علاوہ آٹھ اہلکاروں سمیت 28 افراد جاں بحق ہوئے۔
۔19 ستمبر :ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو سیکورٹی اہلکار ہلاک ، تین زخمی
۔23 ستمبر : کوئٹہ کے نواحی علاقے میاں غنڈی میں ایف سی قافلے کے قریب دھماکا ، دو افراد زخمی
۔26 ستمبر :ڈیرہ بگٹی میں ایف سی کے کیمپ میں دھماکا ، پندرہ افراد زخمی
نومبر 2011ء:نومبر میں تین دھماکوں کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور چار افراد زخمی ہوئے۔
یکم نومبر:ڈیرہ بگٹی میں ایف سی اہلکاروں پر ریموٹ بم حملے میں دو سیکورٹی اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے جبکہ مستونگ چوک پر دستی بم کے دھماکے میں بھی ایک شخص ہلاک ہوا۔
۔2نومبر:تربت میں فرنٹیر کور کے ایک قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں دو ایف سی اہلکار ہلاک ہوئے۔
دسمبر 2011ء:
۔30 دسمبر یعنی جمعہ کوکوئٹہ میں کرم روڈ پر کار بم دھماکا ہوا جس میں آخری اطلاعات آنے تک نو افراد جاں بحق اور تیئس زخمی ہوئے۔