ہزارہ کمیونٹی کی جنرل باجوہ سے ملاقات، دھرنے ختم کرنے کا اعلان

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ اور اعلیٰ حکام کے شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین سے امن و امان کی صورت حال پر بات چیت۔ یکم مئی 2018

ستارکاکڑ

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے سرگرم کارکنوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

جنرل باجوہ منگل کو رات گئے کو ئٹہ پہنچنے کے بعد کوئٹہ اور بلوچستان میں دہشت گردی اور ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے وار واقعات کے نتیجے میں امن و امان کی صورت حال پر اعلیٰ سول اور فوجی حکام سے ملاقات کی ۔

شیعہ ہزارہ برادری کے ایک وفد نے آرمی چیف سے کمانڈر سدرن کمانڈ کے دفتر میں ملاقات کی۔ ہزارہ کمیونٹی کے و فد میں صوبائی وزیر قانون سیدآغا رضا، قیوم چینگیزئی ، علامہ جمعہ اسدی ، شیعہ کانفرنس بلوچستان کے صدر آغا داؤد بھی شامل تھے ۔ ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیر داخلہ سر فراز بگٹی، کما نڈر سدرن کمانڈ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، آئی جی فرنٹیر کور بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم ، ائی جی پولیس معظم جاہ انصاری بھی موجود تھے ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ہزارہ عمائدین نے کو ئٹہ شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو درپیش سیکیورٹی کے خطرات، ٹارگٹ کلنگ، اور اس مذہبی گروپ کو ہدف بناکر کیے جانے والے خودکش حملوں سے بھی آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق فوج کے سر براہ نے اُن کو یقین دلایا کہ وہ صوبے میں سیکیورٹی کی صورت حال اور شیعہ ہزارہ برادری کی آبادیوں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔

کو ئٹہ شہر میں گزشتہ ماہ کے دوران شیعہ ہزارہ برادری کے افراد پر چار حملے کئے گئے جن میں ان کے چھ افراد ہلاک ہوئے۔

ایک مذہبی کمیونٹی کو نشانہ بنا کر کیے جانے والے حملوں کے خلاف ایک سرگرم کارکن جلیلہ حیدر نے گزشتہ ہفتے تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی تھی، جس کا منگل کو چوتھا روز تھا۔

انہوں نے وائس آف امریکہ اردو سروس کی شہنازعزیز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ ان کا مطالبہ یہ ہے کہ وہ صرف فوج کے سربراہ ہی سے بات کریں گی۔

انہوں نےکہا کہ کچھ دیر پہلے کوئٹہ کی اسسٹنٹ کمشنر نے انہیں بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ میں آ چکے ہیں اور انہوں نے ہڑتالی خواتین کو بات چیت کے لیے بلایا ہے۔

ان کا کہنا تھا۔’ کمشنر صاحبہ نے کہا کہ آپ جا سکتی ہیں رات نو بجے، کہا کہ ہم باجوہ صاحب سے ملیں۔۔ لیکن مجھ سے اب چلا بھی نہیں جا رہا۔‘

جلیلہ حیدر نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ہمارے کیمپ میں آنا چاہیے تاکہ وہ بیوہ خواتین اور بچوں سے بات کر سکیں۔

جلیلہ حیدر نے اس سوال کے جواب میں کہ وہ انتظامیہ کی بجائے صرف فوج کے سربراہ سے بات کیوں کرنا چاہتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ’ یہ بہت شعوری مطالبہ ہے ۔ اب بھی لوگ یہ یقین کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ ہی، اس بدحالي اور بدامنی کو، جو بلوچستان میں ہے، کو دور کریں گے۔‘

جلیلہ حیدر کے علاوہ ہزارہ کمیونٹی کے کئی افراد نے مغربی بائی پاس، علمدار روڑ اور اسمبلی کے سامنے بھی دھرنے دے رکھے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے قتل کیے جانے والے افراد کی ماؤں، بیواؤں اور بچوں کی تسلی اور ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ خود کوئٹہ آئیں۔

منگل کے روز ہی بلوچستان کے انسداد دہشت گردی کے انسپکٹر جنرل پولیس اعتزاز گوریا نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے ساتھ نامہ نگاروں کو بتایا کہ گذشتہ روز ایک آپریشن کے دوران لشکر جھنگوی کے ایک اہم کمانڈر ڈاکٹر عبد الرحمن محمد شاہی کو حراست میں لیا گیا ہے جو ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

انسانی حقوق کے قومی ادارے کی جانب سے گزشتہ مہینے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال کے عرصے میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ہزارہ کمیونٹی کے 509 افراد ہلاک اور 627 زخمی ہوئے۔