نماز جنازہ اور تدفین کے دوران یکجہتی کونسل، شیعہ ہزارہ، ، مجلس وحدة المسلمین کے رہنماوٴں اور شیعہ علما بھی شریک ہوئے
پاکستان کے صوبہٴبلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پیر کو چار روز قبل ہونے والے دو بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی لاشوں کی تدفین کردی گئی۔
جاں بحق ہونےوالے 85 افراد کی لاشوں کی تدفین کوئٹہ کےمقامی قبرستان میں ہوئی جہاں ہلاک شدگان کے غم میں ڈوبے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
مرنے والے افراد کے غمزدہ اہلخانہ تدفین کے دوران بلند آواز سے یا حسین اور شہادت شہادت کے نعرے بلند کرتے رہے۔
نماز جنازہ اور تدفین کے دوران یکجہتی کونسل، شیعہ ہزارہ، ، مجلس وحدة المسلمین کے رہنماوٴں اور شیعہ علما بھی شریک ہوئے۔
کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کیخلاف ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی اور مجلس وحدة المسلمین کی جانب سے حکومتی عدم تحفظ کے خلاف 4 روز تک احتجاجی مظاہرے کئے۔ ایک ساتھ بم دھماکوں میں 86 افراد کو نشانہ بنانے پر ملک بھر کے شیعہ علما میں سخت تشویش دکھائی دی اور لاشیں روڈ پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
اہلخانہ کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ شیعہ جماعت کو حکومتی تحفظ فراہم کیے جانے تک جاں بحق افراد کو نہیں دفنایاجائےگا۔
تاہم، ملک بھر میں جاری شیعہ جماعتوں کے احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے تحفظ فراہم کرنے کی یقن دہانی کرائی گئی۔ ان کے مطالبات کی منظوری کے 4 روز تک جاری رہنےوالا ملک گیر احتجاج بروز پیر کو ختم ہو گیا اور کوئٹہ میں جاں بحق افراد کی لاشوں کو دفنا دیا گیا۔
86 افراد کی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے مرنےوالے 86 افراد کے لواحقین کی مالی امداد کی معاونت کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
ایک سرکاری اعلامئے کے مطابق 10، 10 لاکھ روپے کی امدادی رقم ادا کی جائیگی۔
جاں بحق ہونےوالے 85 افراد کی لاشوں کی تدفین کوئٹہ کےمقامی قبرستان میں ہوئی جہاں ہلاک شدگان کے غم میں ڈوبے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
مرنے والے افراد کے غمزدہ اہلخانہ تدفین کے دوران بلند آواز سے یا حسین اور شہادت شہادت کے نعرے بلند کرتے رہے۔
نماز جنازہ اور تدفین کے دوران یکجہتی کونسل، شیعہ ہزارہ، ، مجلس وحدة المسلمین کے رہنماوٴں اور شیعہ علما بھی شریک ہوئے۔
کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کیخلاف ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی اور مجلس وحدة المسلمین کی جانب سے حکومتی عدم تحفظ کے خلاف 4 روز تک احتجاجی مظاہرے کئے۔ ایک ساتھ بم دھماکوں میں 86 افراد کو نشانہ بنانے پر ملک بھر کے شیعہ علما میں سخت تشویش دکھائی دی اور لاشیں روڈ پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
اہلخانہ کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ شیعہ جماعت کو حکومتی تحفظ فراہم کیے جانے تک جاں بحق افراد کو نہیں دفنایاجائےگا۔
تاہم، ملک بھر میں جاری شیعہ جماعتوں کے احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے تحفظ فراہم کرنے کی یقن دہانی کرائی گئی۔ ان کے مطالبات کی منظوری کے 4 روز تک جاری رہنےوالا ملک گیر احتجاج بروز پیر کو ختم ہو گیا اور کوئٹہ میں جاں بحق افراد کی لاشوں کو دفنا دیا گیا۔
86 افراد کی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے مرنےوالے 86 افراد کے لواحقین کی مالی امداد کی معاونت کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
ایک سرکاری اعلامئے کے مطابق 10، 10 لاکھ روپے کی امدادی رقم ادا کی جائیگی۔