بلوچستان میں پیر سے صوبائی حکومت برطرف کرتے ہوئے گورنر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ آئین کی دفعہ 234فوری طور پر پورے صوبے میں نافذ کر دی گئی ہے۔
اس دفعہ کے تحت گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی بلوچستان کے حالات کے بارے میں صدر کو سمری بھجیں گے۔ سمری میں لکھا جائے گا کہ صوبائی حکومت صوبے کے حالات سنبھالنے میں ناکام ہوگئی، لہذا فوری طور پر اسے برطرف کرکے گورنر راج نافذ کیا جائے۔
صدر اس سمری پر ابتدائی طور پر 10 روز کے لئے گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کریں گے۔ تاہم، گورنر راج کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری لیناضروری ہوگی۔
اس بات کا فیصلہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دھرنے پر بیٹھے افراد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گورنر راج آئین کی دفعہ 234کے تحت پیر کی صبح نافذالعمل ہوجائے گا۔
گورنر راج کا فیصلہ پیر کو رات گئے کیا گیا۔ فیصلے سے قبل، وزیراعظم کو صوبے سے متعلق مکمل بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کوئٹہ بم دھماکوں کے بعد صورتحال کے جائزے کے لئے اتوار کو وہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے گورنر بلوچستان سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے سانحہ کوئٹہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دھرنے کے شرکاٴ کو دھرنا ختم کرتے ہوئے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کی استدعا کی۔
آئینی طور پر اب گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی صوبے کے چیف ایگزیکٹیو بن گئے ہیں۔
کوئٹہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے اتوار کو گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ بھی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ کوئٹہ میں موجود تھے۔
اس سے قبل، وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین ، ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین اور اے این پی کے رہنما اسفند یار اور دیگر اہم شخصیات سے ٹیلی فون پر مشاورت کی۔
قانونی مشاورت میں بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے مختلف آپشنز زیر غور رہے جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی سے استعفیٰ طلب کیا جانا بھی شامل تھا۔
مشاورت میں آ ئین کے آرٹیکل 148 (تین)، 232 ، 243 اور 245 کے استعمال پر بھی غور ہوا۔
علاوہ ازیں، وزیر اعظم نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ میں حائل آئینی پیچیدگیوں پر بھی ہر پہلو سے غور کیا۔
واضح رہے کہ ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت نے صوبائی حکومت کی برطرفی اور گورنر راج کے نفاذ کی تجویز دی تھی۔
اس دفعہ کے تحت گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی بلوچستان کے حالات کے بارے میں صدر کو سمری بھجیں گے۔ سمری میں لکھا جائے گا کہ صوبائی حکومت صوبے کے حالات سنبھالنے میں ناکام ہوگئی، لہذا فوری طور پر اسے برطرف کرکے گورنر راج نافذ کیا جائے۔
صدر اس سمری پر ابتدائی طور پر 10 روز کے لئے گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کریں گے۔ تاہم، گورنر راج کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری لیناضروری ہوگی۔
اس بات کا فیصلہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دھرنے پر بیٹھے افراد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گورنر راج آئین کی دفعہ 234کے تحت پیر کی صبح نافذالعمل ہوجائے گا۔
گورنر راج کا فیصلہ پیر کو رات گئے کیا گیا۔ فیصلے سے قبل، وزیراعظم کو صوبے سے متعلق مکمل بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کوئٹہ بم دھماکوں کے بعد صورتحال کے جائزے کے لئے اتوار کو وہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے گورنر بلوچستان سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے سانحہ کوئٹہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دھرنے کے شرکاٴ کو دھرنا ختم کرتے ہوئے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کی استدعا کی۔
آئینی طور پر اب گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی صوبے کے چیف ایگزیکٹیو بن گئے ہیں۔
کوئٹہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے اتوار کو گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ بھی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ کوئٹہ میں موجود تھے۔
اس سے قبل، وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین ، ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین اور اے این پی کے رہنما اسفند یار اور دیگر اہم شخصیات سے ٹیلی فون پر مشاورت کی۔
قانونی مشاورت میں بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے مختلف آپشنز زیر غور رہے جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی سے استعفیٰ طلب کیا جانا بھی شامل تھا۔
مشاورت میں آ ئین کے آرٹیکل 148 (تین)، 232 ، 243 اور 245 کے استعمال پر بھی غور ہوا۔
علاوہ ازیں، وزیر اعظم نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ میں حائل آئینی پیچیدگیوں پر بھی ہر پہلو سے غور کیا۔
واضح رہے کہ ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت نے صوبائی حکومت کی برطرفی اور گورنر راج کے نفاذ کی تجویز دی تھی۔