اقوام متحدہ کے سیکرٹری بان کی مون نے اپنے بیان میں کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
کوئٹہ/اسلام آباد —
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ ہفتہ کے روز بم دھماکے میں 83 افراد کی ہلاکت کے بعد شہر میں پیر کو بھی فضا سوگوار ہے اور ہزارہ شیعہ برادری کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔
ہزارہ ٹاﺅن کے قر یب سے گزرنے والی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو پیر کی صبح مشتعل افراد نے ٹائر جلا کر بند کر دیا تھا جب کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے دو مختلف علاقوں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاﺅن علی آباد میں شیعہ ہزارہ برادری کی ہزاروں خواتین، بچے اور مردوں کا دھرنا جاری ہے۔
دھرنے میں شامل افراد سانحہ ہزارہ ٹاﺅن کے شدید زخمیوں کو فوری طور پر کراچی اور دیگر شہروں میں منتقل کرنے، کو ئٹہ شہر میں شیعہ برادری پر حملے میں ملوث عناصر کے خلاف ’ٹارگیٹڈ‘ آپریشن کے علاوہ شہر کو مکمل طور پر فوج کے حوالے کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔
پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس وزیر خان ناصر نے و ائس آف امر یکہ کو بتایا کہ جن علاقوں میں دھرنے جاری ہیں وہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ فرنٹئیر کور، انسداد دہشت گردی فورس اور پولیس کے ہزاروں جوانوں کے ساتھ شیعہ برادری کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں اور ہر شخص کو چیک کیا جارہا ہے۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ شیعہ برادری کے اہم رہنماﺅں کے ساتھ حکومت کے مذاکرات ہو چکے ہیں اور ان رہنماﺅں نے یقین دلایا ہے کہ شام تک میتوں کی تدفین کر دی جائے گی۔
گزشتہ ہفتہ کے روز کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاﺅن کی ایک سبزی مارکیٹ میں پانی کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹینکر میں نصب بارودی مواد میں دھماکا کیا گیا تھا۔
جنوری میں شیعہ ہزارہ برادری کے علاقے علمدار روڈ پر دو مہلک بم حملوں میں سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کوئٹہ آ کر بلوچستان کی صوبائی حکومت کو برطر ف کر دیا تھا اور صوبے میں گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔ صوبے میں انتظامی تبدیلی کے بعد شیعہ ہزارہ برادری پر یہ پہلا حملہ تھا۔
سانحہ کوئٹہ کی مذمت
کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی ملک بھر اور عالمی سطح پر بھی مذمت جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے بیان میں کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
اُنھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ایک مہینے میں کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ برادری پر یہ دوسرا حملہ ہے۔ بان کی مون نے کہا کہ پاکستان میں مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کے خلاف تیز اور مؤثر کارروائی ہونی چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ہلاک و زخمی ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام و حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم کو بھی دہرایا۔
ہزارہ ٹاﺅن کے قر یب سے گزرنے والی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو پیر کی صبح مشتعل افراد نے ٹائر جلا کر بند کر دیا تھا جب کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے دو مختلف علاقوں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاﺅن علی آباد میں شیعہ ہزارہ برادری کی ہزاروں خواتین، بچے اور مردوں کا دھرنا جاری ہے۔
دھرنے میں شامل افراد سانحہ ہزارہ ٹاﺅن کے شدید زخمیوں کو فوری طور پر کراچی اور دیگر شہروں میں منتقل کرنے، کو ئٹہ شہر میں شیعہ برادری پر حملے میں ملوث عناصر کے خلاف ’ٹارگیٹڈ‘ آپریشن کے علاوہ شہر کو مکمل طور پر فوج کے حوالے کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔
پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس وزیر خان ناصر نے و ائس آف امر یکہ کو بتایا کہ جن علاقوں میں دھرنے جاری ہیں وہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ فرنٹئیر کور، انسداد دہشت گردی فورس اور پولیس کے ہزاروں جوانوں کے ساتھ شیعہ برادری کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں اور ہر شخص کو چیک کیا جارہا ہے۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ شیعہ برادری کے اہم رہنماﺅں کے ساتھ حکومت کے مذاکرات ہو چکے ہیں اور ان رہنماﺅں نے یقین دلایا ہے کہ شام تک میتوں کی تدفین کر دی جائے گی۔
گزشتہ ہفتہ کے روز کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاﺅن کی ایک سبزی مارکیٹ میں پانی کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹینکر میں نصب بارودی مواد میں دھماکا کیا گیا تھا۔
جنوری میں شیعہ ہزارہ برادری کے علاقے علمدار روڈ پر دو مہلک بم حملوں میں سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کوئٹہ آ کر بلوچستان کی صوبائی حکومت کو برطر ف کر دیا تھا اور صوبے میں گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔ صوبے میں انتظامی تبدیلی کے بعد شیعہ ہزارہ برادری پر یہ پہلا حملہ تھا۔
سانحہ کوئٹہ کی مذمت
کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی ملک بھر اور عالمی سطح پر بھی مذمت جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے بیان میں کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
اُنھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ایک مہینے میں کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ برادری پر یہ دوسرا حملہ ہے۔ بان کی مون نے کہا کہ پاکستان میں مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کے خلاف تیز اور مؤثر کارروائی ہونی چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ہلاک و زخمی ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام و حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم کو بھی دہرایا۔