راؤ انوار کی ضمانت پر رہائی پر پختون تحفظ تحریک کا احتجاج

فائل

پختون تحفظ تحریک کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کراچی پولیس کے سابق اہل کار راؤ انوار کو ضمانت پر رہائی کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور، بقول اُس کے، اس فیصلے کے خلاف بدھ کے روز سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

پختون تحفظ تحریک کا اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس پشاور میں منظور پشتین کی صدارت میں سوموار کو منعقد ہوا جس میں کور کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

کئی گھنٹوں پر محیط اجلاس میں نہ صرف پولیس افسر راؤ انوار کی ضمانت پر رہائی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، بلکہ چند روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک کے ایک اہم رہنما حیات بریفال اور حکومتی کمیٹی کے ساتھ جرگہ کے ذریعے بات چیت کے خاتمے پر بھی غور و خوض ہوا۔

اجلاس کے بعد پختون تحفظ تحریک کی کور کمیٹی میں شامل فضل خان ایڈوکیٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’کراچی کے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے راؤ انوار کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو انتہائی غیر منصفانہ قرار دیا گیا، کیونکہ، ان کے بقول، راؤ انوار نہ صرف نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث پائے گئے ہیں بلکہ ان پر444 دیگر لوگوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنے کا الزام ہے۔

فضل خان نے بتایا کہ ’’عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ ہوا ہے مگر اس سلسلے میں نقیب اللہ محسودکے والد کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا جائے گا‘‘۔

فضل خان نے بتایا کہ ’’بدھ کے روز سے احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ 15 جولائی کو ڈیرہ اسماعیل خان میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے احتجاجی ریلی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا‘‘۔

پختون تحفظ تحریک کے ذرائع کے مطابق، ’’دنیا بھر میں پختون قوم سے تعلق رکھنے والے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں‘‘۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم افراسیاب خٹک نے بھی اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے عدلیہ کو ’’ایک مخصوص ریاستی اداروں کے سامنے بے بس قرار دیا ہے‘‘۔