کراچی کا ساحل ’سی ویو‘۔۔ سبز کچھووٴں کے لئے ’انجانہ مقام‘ ہے۔ البتہ، بلوچستان کے ساحلی علاقے خاص کر گوادر پر ان کی آمد کوئی انوکھی بات نہیں۔ سی ویو ویسے بھی کراچی کا سب سے مشہور اور اہم پکنک پوائنٹ ہے جہاں منہ اندھیرے سے رات ڈھلے تک لوگوں کا رش رہتا ہے۔
پکنک کی غرض سے یہاں آنے والے ایک نوجوان نے ہی سب سے پہلے وائلڈ لائف کے حکام کو یہ اطلاع دی تھی کہ اس نے ایک دیوقامت کچھوے کو سمندر کے کنارے پڑے ہوئے دیکھا ہے۔
کچھووٴں کی نسل، افزائش اور ان پر تحقیق کا تجربہ رکھنے والے وائلڈ لائف سندھ کے سینئر عہدیدار عبدالستار اور ریاض بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ’سبز کچھوے بحیرہ عرب میں ہی پائے جاتے ہیں لیکن کراچی کے ساحل پر وہ کبھی نہیں آتے۔ یہ کچھوا بھی مردہ حالت میں ملا ہے۔‘
عبدالستار کا کہنا ہے کہ مردہ حالت میں ملنے والے اس کچھوے کا کوئی اور فائدہ نہیں تھا۔ لہذا، اسے ساحلی مٹی میں گڑھا کھود کر دبا دیا ہے۔ تقریباً پانچ یا چھ ماہ میں اس گڑھے کو کھود کر اس کچھوے کا ڈھانچہ نکال لیا جائے گا اور بعد میں اسے میوزیم میں رکھ دیا جائے گا۔
کچھوے کو اپنے ہاتھوں گڑھے میں دبانے والے ریاض بلوچ کا کہنا ہے ’تدفین سے قبل ہم نے اس کے کچھ سمپل کلیٹ کر لئے تھے۔ کچھوا میچور عمر کا تھا اور اس کے جسم پر زخم تھے۔ غالب امکان یہ ہے کہ کسی بحری جہاز سے ٹکرانے کے سبب اس کی موت ہوئی۔ بعد میں یہ بہتا ہوا کنارے پر چلا آیا۔ اگر زندہ ہوتا تو ریت پر ان کی کرولنگ کے نشانات ضرور ہوتے۔‘
عبدالستار نے بتایا ’سبز کچھوے کی لمبائی 120سینٹی میٹر ،چوڑائی 92سینٹی میٹر اور اس کا وزن 165کلو تھا۔‘
ایک سوال پر، عبدالستار کا کہنا تھا ’لیدر بیگ‘ نامی کچھوا سائز میں سب سے بڑا ہوتا ہے، جس کی لمبائی ساڑھے نو فٹ تک ہوتی ہے۔ یہ پاکستان میں نہیں پایا جاتا البتہ بہت گہرے پانیوں میں پایا جاتا ہے۔‘