وہ کچہری روڈ پر واقع اپنے چیمبر میں ساتھی وکیل اور ایک موکل کے ہمراہ بیٹھے تھے کہ دو نا معلوم افراد اندر داخل ہوئے اور آناً فاناً اُن پر فائرنگ کردی
کراچی —
حقوق انسانی کے سرگرم کارکن اور نامور وکیل، راشد رحمٰن خان بدھ کے روز ملتان میں گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، واقعے کے وقت راشد رحمٰن کچہری روڈ پر واقع اپنے چیمبر میں ساتھی وکیل اور ایک موکل کے ہمراہ بیٹھے تھے کہ دو نا معلوم افراد اندر داخل ہوئے، اور آناً فاناً ان پر فائرنگ کردی، جس سے وہاں موجود تینوں افراد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ راشد رحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ وہ انسانی حقوق کمیشن ملتان کے ایک سینئر عہدیدار تھے۔
مقامی میڈیا نے راشد رحمٰن کے قتل کی خبر کو نمایاں طور پر پیش کیا۔ مقامی ٹی وی چینل’ ایکسپریس نیوز‘،’ جیو ٹی وی‘ اور’ جیو تیز‘ سمیت تمام چینلز اور اخبارات نے اپنی ویب سائٹ پر بدھ کی شام پیش آنے والے اس واقعے کی تفصیلات میں بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے مرحوم کے ساتھی جونیئر وکیل تھے۔
کچہری روڈ پر ان کا چیمبر ایک بلند عمارت میں واقع ہے، جہاں دو حملہ آوروں نے پہلے راشد رحمٰن خان سے کورٹ میرج سے متعلق قانونی معلومات حاصل کیں، اور پھر ان پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ تینوں زخمیوں کو نشتر اسپتال ملتان پہنچایا گیا۔ تاہم، راشد رحمٰن راستے میں ہی انتقال کر گئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہیں پچھلے ماہ ملتان سینٹرل جیل میں مقدمے کی سماعت کے وقت بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق، حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے 10اپریل کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے پنجاب حکومت کو ان دھمکیوں سے ناصرف آگاہ کیا گیا تھا، بلکہ اس پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا تھا۔
’ایکسپریس ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راشد رحمٰن خان ملتان میں توہین رسالت کے ایک ملزم، جنید حفیظ کے مقدمے کی پیروی کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، حقوق انسانی کمیشن کی طرف سے دھمکیوں پر گہری تشویش کے اظہار کے باوجود، پنجاب حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا۔
راشد رحمٰن، امریکہ میں تعینات سابق سفیر شیری رحمٰن کی طرف سے دائر کردہ توہین رسالت کیس کی بھی ماضی میں پیروی کر چکے تھے۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ راشد رحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ وہ انسانی حقوق کمیشن ملتان کے ایک سینئر عہدیدار تھے۔
مقامی میڈیا نے راشد رحمٰن کے قتل کی خبر کو نمایاں طور پر پیش کیا۔ مقامی ٹی وی چینل’ ایکسپریس نیوز‘،’ جیو ٹی وی‘ اور’ جیو تیز‘ سمیت تمام چینلز اور اخبارات نے اپنی ویب سائٹ پر بدھ کی شام پیش آنے والے اس واقعے کی تفصیلات میں بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے مرحوم کے ساتھی جونیئر وکیل تھے۔
کچہری روڈ پر ان کا چیمبر ایک بلند عمارت میں واقع ہے، جہاں دو حملہ آوروں نے پہلے راشد رحمٰن خان سے کورٹ میرج سے متعلق قانونی معلومات حاصل کیں، اور پھر ان پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ تینوں زخمیوں کو نشتر اسپتال ملتان پہنچایا گیا۔ تاہم، راشد رحمٰن راستے میں ہی انتقال کر گئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہیں پچھلے ماہ ملتان سینٹرل جیل میں مقدمے کی سماعت کے وقت بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق، حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے 10اپریل کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے پنجاب حکومت کو ان دھمکیوں سے ناصرف آگاہ کیا گیا تھا، بلکہ اس پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا تھا۔
’ایکسپریس ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راشد رحمٰن خان ملتان میں توہین رسالت کے ایک ملزم، جنید حفیظ کے مقدمے کی پیروی کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، حقوق انسانی کمیشن کی طرف سے دھمکیوں پر گہری تشویش کے اظہار کے باوجود، پنجاب حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا۔
راشد رحمٰن، امریکہ میں تعینات سابق سفیر شیری رحمٰن کی طرف سے دائر کردہ توہین رسالت کیس کی بھی ماضی میں پیروی کر چکے تھے۔