|
سری لنکا کی قومی ایئر لائن کے ایک طیارے میں پرواز کے دوران ایک چوہے کے نکل کر سامنے آنے سے طیارے میں بھگڈر مچ گئی اور اسے پکڑنے کے لیے دوڑ دھوپ شروع ہو گئی۔ چوہے کی وجہ سے طیارے کو تین روز تک گراؤند کرنا پڑا جس سے کمپنی کو بڑا مالی نقصان ہوا۔
طیارے میں چوہے کی موجودگی کا انکشاف اس وقت ہوا جب سری لنکن ایئرلائنز کی ایئربس اے۔ 330 لاہور سے روانہ ہوئی۔ جس کے بعد چوہے کی تلاش کے ساتھ ساتھ عملہ اس چھان بین میں بھی مصروف ہو گیا کہ چوہے نے کہیں کوئی تار نہ کاٹ ڈالی ہو یا کسی آلے کو نقصان نہ پہنچا دیا ہو۔
یہ ایک ایسی مخصوص نسل کا چوہا تھا جو گاڑیوں وغیرہ میں رہنا پسند کرتا ہے اور ان کے آلات اور برقی نظام کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ اس نسل کے چوہے سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے آسانی سے کہیں بھی چھپ جاتے ہیں۔
طیارے میں چوہے کی موجودگی پر اتنی تشویش کیوں ؟
طیارے میں چوہے کی موجودگی اس لیے بھی تشویش کا باعث تھی کہ وہ تاریں کتر کر اور آلات کو نقصان پہنچا کر طیارے کو خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔
طیارے کے کولمبو میں اترنے تک چوہے کی تلاش جاری رہی، لیکن وہ نہ ملا اور طیارے کو چوہا ملنے تک کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا۔ اور اس کے نتیجے میں ائیر لائنز کو جن مشکلا ت کا سامنا ہوا اس کی تفصیل ملاحظہ کریں۔
SEE ALSO: تنزانیہ کے کھوجی چوہے: 'ایک دن یہ سونگھنے والے کتوں کی طرح ایئرپورٹس پر ہوں گے'پروازیں متاثر ، مالی نقصان
ایئرلائن کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ اب طیارے کی پروازیں دوبارہ شروع کر دی گئیں ہیں۔ لیکن اس چوہے کی وجہ سے اسے تین تک روز تک گراؤنڈ کرنے سے پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔
ایئر لائن کے عہدے دار نے، جس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے معذرت کی، بتایا کہ چوہا ڈھونڈنے میں تین روز لگے اور وہ مرا ہوا ملا۔ اس کے بعد طیارے کو پرواز کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
عہدے دار کا کہنا تھا کہ یہ یقینی بنائے بغیر کہ طیارے میں چوہا موجود نہیں ہے، اسے اڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی۔
سری لنکن ایئر لائنز کی ایئربس ۔330 کے تین رو ز تک گراؤنڈ ہونے سے اس نقصان میں مزید اضافہ ہوا ہے جس کا سامنا ایئرلائن پہلے سے کر رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال مارچ تک اس کے نقصان کا تخمینہ ایک ارب 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھا۔
SEE ALSO: بارودی سرنگوں کی کھوج لگانے والے چوہے کے لیے گولڈ میڈلائیر لائن کے طیاروں پر سرمایہ کاری مشکل میں پڑ گئی
سری لنکن ایئر لائنز کے بیڑے میں 23 طیارے تھے جن میں سے تین پچھلے سال گراؤنڈ کر دیے گئے تھے۔
کمپنی کے مالی حالات اتنے خراب ہیں کہ اس کے پاس اپنے طیاروں کے انجنوں کو اور ہال کرانے کے لیے زرمبادلہ نہیں ہے۔ ایک مقررہ مدت میں انجن کی اورہالنگ کرانا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
سری لنکا کے وزیر ہوابازی نرمل سری پالا ڈی سلوا نے صحافیوں کو بتایا کہ چوہے کی خبر ان چند سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر سکتی ہے جو اس ایئرلائن میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
سری لنکا میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں ایئرلائن کو بیچنے کی بڑی کوشش کر چکی ہیں۔ حتیٰ کہ ایک حکومت نے تو یہ پیش کش بھی کی تھی کہ سرمایہ کار صرف ایک ڈالر دے کر کمپنی کا انتظام سنبھال سکتے ہیں۔ لیکن اس آفر پر بھی کوئی سرمایہ کار اسے لینے پر راضی نہیں ہوا۔
SEE ALSO: چوہے خلا میں رہنے کا طریقہ جانتے ہیںسرکاری ائیر لائن قومی بجٹ پر بوچھ
کچھ عرصہ پہلے سری لنگا کی حکومت ڈیفالٹ ہو گئی تھی اور اس نے اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے پچھلے سال آئی ایم ایف سے 2.9 ارب ڈالر کا قرض لیا تھا جو چار سال پر پھیلا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے سری لنکا پر زور دیا ہے کہ وہ اس سرکاری ایئر لائن سے، جو قومی بجٹ پر بھاری بوجھ ہے، اپنی جان چھڑا لے۔
سری لنکن ایئر لائن کا انتظامی بندوبست 2008 تک ایمریٹس کے پاس تھا اور اس وقت تک وہ منافع میں تھی۔ لیکن 2008 میں اس وقت کے صدر مہندرا راجہ پاسکا کے ساتھ اختلاف کے بعد ایمریٹس اس کمپنی سے الگ ہو گئی تھی۔
تنازع کی وجہ یہ تھی کہ انتظامیہ نے لندن میں تعطیلات گزار کر واپس آنے والے راجہ پاسکا کے خاندان کو 35 نشستیں دینے سے انکار کر دیا تھا جن کا اصرار تھا کہ وہ ان مسافروں کی بجائے جنہوں نے طیارے کی ٹکٹیں خریدی ہوئی تھیں، انہیں سیٹیں دے دے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سری لنکن ایئر لائنز کو سب سے زیادہ منافع 2001 میں اس وقت ہوا تھا جب علیحدگی پسند گروپ تامل ٹائیگرز نے حملہ کر کے کئی طیاروں کو تباہ کر دیا تھا۔ جس کے بعد انشورنس کی رقوم ملنے سے کمپنی کی آمدنی اور منافع میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)