امریکی حکام کے حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی زیرِ حراست موجود امریکی سفارتی اہلکار ریمنڈ ڈیوس دراصل سی آئی اے کا جاسوس ہے۔
امریکی و برطانوی خبر رساں ایجنسیوں نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ لاہور میں گرفتار ہونے والا ریمنڈ ڈیوس نامی امریکی اہلکار سی آئی اے کے سیکیورٹی کنٹریکٹر کی حیثیت سے پاکستان میں تعینات تھا۔
برطانوی روزنامے "گارجین" اور ایک فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کو یقین ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی خفیہ ایجنسی "سی آئی اے" کا ملازم ہے۔
ریمنڈ ڈیوس کو لاہور کی مزنگ چورنگی پر دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردینے کے الزام میں گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار امریکی کا کہنا ہے کہ دونوں مقتولین اسے لوٹنے کا ارادہ رکھتے تھے جس پر اس نے انہیں ذاتی دفاع میں گولیوں کا نشانہ بنایا۔
تاہم ابتدائی تحقیقات کے بعد مقامی پولیس نے ڈیوس کے دعویٰ کی نفی کرتے ہوئے اسے دانستہ قتل کا ملزم ٹہرایا ہے۔
امریکی حکام کا اصرار ہے کہ گرفتار شہری ان کے سفارتی عملہ کا رکن ہے جسے عالمی قوانین کے تحت فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔ تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ ڈیوس کے خلاف مقدمے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں جاری ہے اور عدالت ہی اسے حاصل استثنیٰ کے معاملے کا فیصلہ کرے گی۔
مذکورہ معاملے پر پاکستان اور امریکہ کے سفارتی تعلقات شدید تنائو کا شکار ہیں اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی جانب سے مقدمہ کے حوالے سے اپنے اپنے موقف کے حق میں بیان بازی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
دریں اثناء امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس " نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہےکہ ایجنسی کو حاصل ہونے والی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس لاہور میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے سے قبل سی آئی اے کیلیے کام کررہا تھا۔
اے پی کا کہنا ہے کہ اسے موصول ہونے والی ڈیوس کے امریکی جاسوس ہونے سے متعلق دستاویزات اس لیے جاری نہیں کی جارہیں کہ ان کی اشاعت سے ڈیوس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔