پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی موت کے حوالے سے دی جانے والی ان کیمرہ اجلاس کی تجویز کی اپوزیشن رہنما نثار علی خان نے سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں نہ صرف میڈیا کو آنے کی دعوت دی جانی چاہئے بلکہ اسے پوری قوم کے لیے اوپن کیا جانا چاہئے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ایوان میں تقریر کے دوران ایک لفظ ایسا نہیں تھا جس سے عوام کے اندر پائی جانیوالی مایوسی اور عدم تحفظ کا مداوا ہوا ہو۔انہوں نے کہا کہ ملک کے گلی کوچوں میں جو باتیں ہورہی ہیں ان کا وزیراعظم کو ایوان میں جواب دینا چاہیے تھا مگر نہیں دیا گیا ۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں پوری دنیا میں صرف چین نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ ایبٹ آباد کا واقعہ اگر انٹیلی جنس کی ناکامی ہے تو یہ وزیراعظم کی ناکامی ہے اور اس ناکامی کا فیصلہ وزیراعظم کو خود کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں اپنے آئین کے مطابق اپنی سرزمین کی حفاظت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حملے سے ہماری آزادی و خود مختاری کا قتل عام ہوا ہے۔ عوام نے انہیں پانچ سال مکمل کرنے کیلیے نہیں بلکہ اپنی عزتِ نفس کے تحفظ کیلئے منتخب کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اقدام خوش آئند ہے مگر ہمارے بہت سے سوالات کے جوابات میڈیا کے سامنے دیئے جائیں۔ ان کے بقول "ہم اس بریفنگ میں اس وقت شریک ہونگے جب یہ بریفنگ موثر ہوگی"۔
انہوں نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ امریکی حملے کے خلاف حکومت اقوام متحدہ سے رجوع کرے، ڈرون حملوں کو روکنے کیلئے ایئر چیف کو اس ایوان میں بلایا جائے، اگر ہم ایٹمی اثاثوں کا تحفظ نہیں کرسکتے تو ان کھلونوں کو بچے کے حوالے کردیا جائے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ ایبٹ آباد آپریشن کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے حکومت قومی کمیشن تشکیل دے۔