اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان جمعرات کو ابوظہبی میں کھیلا جانے والا سنسنی خیز میچ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا ریکارڈ اسکورنگ میچ بن گیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے قائم مقام کپتان عثمان خواجہ کی دھواں دار سینچری کی بدولت ان کی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 247 رنز بنائے۔ ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی نے بھی جارحانہ انداز اپنایا، لیکن ٹیم چھ وکٹوں پر 232 رنز بنا سکی۔
اس سے قبل بھی سب سے بڑے ٹوٹل کا ریکارڈ اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہی پاس تھا جب اس نے لاہور قلندرز کے خلاف 2019 میں 238 رنز بنائے تھے۔
جمعرات کو نہ صرف پی ایس ایل کی تاریخ کا سب سے زیادہ اسکور کیا گیا بلکہ یہ پاکستان کی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا بھی بلند ترین اسکور ہے۔
پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک اننگز میں ریکارڈ رنز کا ریکارڈ اس سے قبل کراچی ڈولفنز کے پاس تھا جس نے 2010 میں لاہور ایگلز کے خلاف 243 رنز اسکور کیے تھے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے میچ میں دونوں ٹیموں نے مجموعی طور پر 479 رنز بنائے جو پی ایس ایل کے کسی بھی ایڈیشن کے ایک میچ میں بننے والا سب سے زیادہ مجموعہ ہے۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس تھا جنہوں نے کراچی میں 2019 میں مجموعی طور پر 427 رنز بنائے تھے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے مستقل کپتان شاداب خان نے پشاور زلمی کے خلاف جمعرات کو میچ سے قبل آرام کو ترجیح دی جس کے بعد پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کو کپتانی کرنے کا موقع ملا۔
ایونٹ میں اب تک مناسب کارکردگی دکھانے والے تحمل مزاج کھلاڑی نے قیادت کا تاج سر پر سجاتے ہی مخالفین کے چھکے چھڑا دیے۔ انہوں نے اپنی شاندار پرفارمنس سے کئی ریکارڈز توڑ کر نئے قائم کر دیے ہیں۔
عثمان خواجہ نے پی ایس ایل کریئر کی پہلی سینچری اسکور کی۔ انہوں نے 56 گیندوں پر ناقابلِ شکست 105 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 13 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ لیکن جس طرح انہوں نے ساتھی کھلاڑیوں کو اسکور کرنے کا موقع دیا، اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔
عثمان خواجہ نے پہلی وکٹ کی شراکت میں کولن منرو کے ساتھ 98 رنز کا آغاز فراہم کیا۔ بعد میں انہوں نے آصف علی کے ہمراہ صرف تین اوورز میں 47 رنز بھی جوڑے۔
نمبر تین پر پروموٹ کیے جانے والے آصف علی نے صرف 14 گیندوں پر 307 اعشاریہ ایک چار کی اوسط سے 43 رنز اسکور کیے۔ ان کے اس اسٹرائیک ریٹ نے انہیں پی ایس ایل کی تاریخ کے ٹاپ بہترین اسٹرائیک ریٹ والی اننگز میں جگہ دلا دی ہے۔
جواب میں پشاور زلمی نے مقابلہ تو خوب کیا لیکن صرف 15 رنز کی کمی کے باعث فتح حاصل نہ کرسکے۔ زلمی کی جانب سے شعیب ملک نے 36 گیندوں پر 68 رنز کی اننگز کھیلی۔ کامران اکمل بھی 32 گیندوں پر 53 رنز بناکر کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
ویسٹ انڈیز کے شرفین ردرفرڈ نے صرف آٹھ گیندوں پر 362.50 کے اسٹرائیک ریٹ سے 29 رنز بنا کر ریکارڈ ٹیبل پر پانچویں پوزیشن حاصل کرلی۔ انہوں نے لیفٹ آرم اسپنر ظفر گوہر کو لگاتار چار گیندوں پر چار چھکے مار کر ٹیم کا اسکور 232 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
چار اوورز میں 65 رنز کھانے والے ظفر گوہر بھی ریکارڈ بک میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی پی ایس ایل کی تاریخ میں بدترین بالنگ کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔
اس سے قبل لاہور قلندرز کے شاہین شاہ آفریدی سب سے زیادہ رنز دینے والے بالر تھے، جنہوں نے 2019 کے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف چار اوورز میں 62 رنز دیے تھے۔
ماہرین کے مطابق میچ میں شاندار کارکردگی کا سہرا قائم مقام کپتان عثمان خواجہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے بیٹنگ پول کو عقل مندی سے استعمال کیا اور افتخار احمد جیسے ان فارم بلے باز کی جگہ بہتر اسٹرائیک ریٹ والے بلے بازوں کو ترجیح دی۔
پوائنٹس ٹیبل پر صرف نو میچز بعد 14 پوائنٹس حاصل کرنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اس وقت سرِفہرست ہے۔ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز دس دس پوائنٹس کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔