اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین نے اُن حکومتوں پر نکتہ چینی کی ہے جو مہاجرین کی آبادکاری کے پروگرام کو ترک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ پتا چلنے پر کہ پیرس پر حملہ آور ایک شخص شام کی لڑائی میں بے دخل ہونے والے شامی مہاجرین کی کھیپ کے ہمراہ یورپ وارد ہوا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خاتون ترجمان نے بتایا ہے کہ ’ہم ایسی زبان استعمال کیے جانے پر سخت افسوس ہے جس میں مہاجرین کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘۔ اُنھوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں مایوسی اور خوف پیدا ہونا قدرتی امر ہوگا۔
کچھ یورپی اہل کاروں نے اپنے ملکوں کی جانب سے مزید مہاجرین قبول کرنے کے پروگرام کو بند کرنے کی باتیں کی ہیں۔
گذشتہ جمعے کو پیرس میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے بعد، امریکہ کی 50 ریاستوں میں سے کم ازکم 27 کے گورنروں اور ریپبلکن پارٹی کے سال 2016ء کے صدارتی نامزدگی کے امیدواروں نے صدر براک اوباما پر زور دیا ہے کہ اگلے 12 ماہ کے دوران 10000 شامی مہاجرین کی آبادکاری کے پروگرام کو ختم کیا جائے یا پھر اس میں تاخیر سے کام لیا جائے۔
یہ ممکن نہیں کہ گورنر صدر کے منصوبے پر عمل درآمد روک دیں، ماسوائے اس بات کے کہ کانگریس آبادکاری کے پروگرام کو ختم کرنے کا اقدام کرے۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدارتی انتخاب کے خواہش مند دو امیدواروں نے، جو 2017ء کے اوائل میں صدر اوباما کی جگہ لے سکتے ہیں، تجویز دی ہے کہ امریکہ صرف مسیحی شامیوں کو قبول کرے نہ کہ مسلمانوں کو، جس مطالبے کی اوباما نے پیر کے روز مذمت کرتے ہوئے اسے’شرمناک اور غیر امریکی‘ رویہ قرار دیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی کی خواہشمند، اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سخت چھان بین کے بعد، 65000 شامیوں کو قبول کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی خاتون ترجمان، ملیسا فلیمنگ نے کہا ہے کہ یورپ کے سلامتی کے معاملے ’انہتائی گنجلک ہیں۔ مہاجرین کو قربانی کا بکرہ نہ بنایا جائے اور اِن انتہائی افسوس ناک واقعات کے نتیجے میں اُنھیں کوئی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیئے‘۔
اُنھوں نے مہاجرین کی نئی آبادکاری اور انسانی بنیادوں پر داخلے کے منصوبے شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشروں کی سلامتی اور یورپ میں سیاسی پناہ لینے کے خواہش مندوں کی درخواست دونوں متضاد مقاصد ہیں۔