پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسٹیل ملز میں بدعنوانی سے متعلق اپنے ایک فیصلے سے انحراف پر وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔
بدعنوانی کے اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے عدالتی حکم کے مطابق تشکیل دی گئی ایک تحقیقاتی ٹیم کے اہلکاروں کی تبدیلی کے باعث رحمٰن ملک کو یہ نوٹس جاری کیا گیا، جس کی سماعت دو ہفتے بعد ہو گی۔
عدالت عظمیٰ نے سٹیل ملز میں بدعنوانی سے متعلق لیے گئے از خود نوٹس کا فیصلہ بھی بدھ کو سنایا جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یہ ذمہ داری قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کو سونپنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
نیب کو اس مقدمے کی تحقیقات تین ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ادارے کے چیئرمین اس عمل کی خود نگرانی کریں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بدعنوانی کے اس مقدمے میں نامزد ملزمان کی ضمانتیں ’مناسب فورم‘ سے مسترد کروا کے انھیں گرفتار کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
پاکستان سٹیل ملز میں 22 ارب روپے کی بدعنوانی سے متعلق سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق کھوسہ کو اس مقدمے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔
لیکن انھیں وزارت داخلہ کی جانب سے تبدیل کر دیا گیا تھا اور رحمٰن ملک کو نوٹس جاری کرنے کی یہ ہی وجہ بنی۔