پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام نے انہیں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ڈرون حملوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی پالیسی پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واشنگٹن —
پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام نے انہیں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ڈرون حملوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی پالیسی پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پیر کو دورہ امریکہ سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورے کے دوران میں ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستانی عوام کے تحفظات سے امریکی حکام کو آگاہ کیا۔
ان کے بقول، "میں نے انہیں بتایا کہ پاکستانی ڈرون حملوں کو پسند نہیں کرتے۔ میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ ہمیں امریکی پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کا پٹھو کہا جاتا ہے"۔
رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ڈرون حملوں کی مخالف ہے اور اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھاتی آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دورہ واشنگٹن کے دوران میں امریکی حکام نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ نے ڈرون ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے پاکستانی حکومت کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کو ڈرون طیارے دے دیے جائیں تو وہ ان کو اسی طرح ذمہ داری سے استعمال کرے گا، جیسا ان کے بقول 'ایف 16' طیاروں کو کر رہا ہے۔
رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اپنے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر سے ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق خط بھی پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اب امریکی حکام کی جانب سے اس خط کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر بات چیت کے لیے جلد ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکہ بھیجا جائے گا۔
تحریکِ طالبان پاکستان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیرِ داخلہ نے استفہامیہ انداز میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بیت اللہ محسود اب طالبان کے رہنما نہیں رہے اور تحریکِ طالبان چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکیم اللہ محسود کمزور ہوچکا ہے تو اسے چاہیے کہ "وہ ہتھیار پھینک کر عمرہ کرے اور حج پر جائے"۔
پیر کو دورہ امریکہ سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورے کے دوران میں ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستانی عوام کے تحفظات سے امریکی حکام کو آگاہ کیا۔
ان کے بقول، "میں نے انہیں بتایا کہ پاکستانی ڈرون حملوں کو پسند نہیں کرتے۔ میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ ہمیں امریکی پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کا پٹھو کہا جاتا ہے"۔
رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ڈرون حملوں کی مخالف ہے اور اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھاتی آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دورہ واشنگٹن کے دوران میں امریکی حکام نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ نے ڈرون ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے پاکستانی حکومت کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کو ڈرون طیارے دے دیے جائیں تو وہ ان کو اسی طرح ذمہ داری سے استعمال کرے گا، جیسا ان کے بقول 'ایف 16' طیاروں کو کر رہا ہے۔
رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اپنے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر سے ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق خط بھی پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اب امریکی حکام کی جانب سے اس خط کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر بات چیت کے لیے جلد ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکہ بھیجا جائے گا۔
تحریکِ طالبان پاکستان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیرِ داخلہ نے استفہامیہ انداز میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بیت اللہ محسود اب طالبان کے رہنما نہیں رہے اور تحریکِ طالبان چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکیم اللہ محسود کمزور ہوچکا ہے تو اسے چاہیے کہ "وہ ہتھیار پھینک کر عمرہ کرے اور حج پر جائے"۔