بدھ کے رو ز اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی میں توسیع پر ہونے والے مذاکرات پر ، آخری لمحات میں حماس کے ایسے غیر تصدیق شدہ دعوے غالب آ گئے جن میں کہا گیا ہے کہ اسرئیلی یرغمالوں میں سب سے کم عمردس ماہ کا بچہ اور اس کا خاندان ہلاک ہو گیا ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کےتحت یرغمال خواتین اور بچوں کے آخری گروپ کی طے شدہ رہائی سے کچھ ہی دیر پہلے،حماس کے فوجی ونگ نے کہا کہ یرغمالوں میں سب سے کم عمر، دس ماہ کا بچہ ، کفیر بیبساس سے قبل اسرائیل کی ایک بمباری کے دوران اپنے چار سالہ بھائی ایرئیل اور ماں کے ساتھ ہلاک ہو گیا ۔
اس بیان میں ان بچوں کے والد کا کوئی ذکر نہیں تھا ۔ انہیں بھی یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی عہدےد اروں نے کہا ہے کہ وہ حماس کے دعوے کی جانچ پڑتال کرر ہے ہیں ، جو اسرائیل میں ایک انتہائی جذباتی مسئلہ ہے جہاں یہ خاندان ان انتہائی ممتاز یرغمالوں میں شامل ہے جن کی رہائی ابھی باقی ہے۔
فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی ڈیفینس فورسز ، اس اطلاع کی صداقت کا جائزہ لے رہی ہیں ۔ بیان میں کہاگیا کہ آئی ڈی ایف نے حماس کو غزہ میں تمام یرغمالوں کی حفاظت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
منگل کے روزاس خاندان کے بچوں اور ان کے والدین کو رہا کیے جانے والے گروپ سے خارج کیے جانے کے بعد ان کے رشتے داروں نے خاندان کی رہائی کےلیے ایک خصوصی اپیل جاری کی تھی۔
ایک اسرائیلی عہدے دار نے کہا کہ یرغمالوں میں شامل تمام عورتوں اور بچوں کی رہائی کے بغیر اس جنگ بندی میں توسیع ناممکن ہو گی جس کی مہلت جمعرات کی صبح ختم ہو رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیلی عہدے دار نے کہا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ عسکریت پسند جنگ بندی میں مزیددو ، تین دن کی توسیع کے لیے ابھی تک کافی عورتوں اور بچوں کو تحویل میں رکھے ہوئے ہیں ۔
مصر کے سکیورٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ مذاکرات کاروں کا خیال ہے کہ جنگ بندی میں دو دن کی توسیع ممکن ہے۔
بدھ کی شام جن اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا جانا تھا ان کے خاندانوں کو ان کے ناموں کے بارے میں پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔