امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹرائل کے دوران اُن کے خلاف ووٹ دینے والے سات ری پبلکن اراکینِ سینیٹ اور 10 اراکینِ ایوانِ نمائندگان کو ریاستی اور مقامی ری پبلکن عہدے داروں کی جانب سے باز پرس کا سامنا ہے۔
امریکی سینیٹ نے ہفتے کو سابق صدر ٹرمپ کو اُن الزامات سے بری کر دیا تھا کہ اُنہوں نے اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل پر حملے کے لیے اُکسایا تھا۔
ریاست نارتھ کیرولائنا اور لوئی زیانا کے مقامی ری پبلکن عہدے داروں کی جانب سے سابق صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دینے والے دو ری پبلکن سینیٹرز رچرڈ بر اور بل کیسیڈی کے اقدامات کی مذمت کی جا رہی ہے۔
نارتھ کیرولائنا سے اسٹیٹ ری پبلکن چیئرمین مائیکل واٹلے نے نشریاتی ادارے 'سی این این' کو بتایا کہ اُنہیں سینیٹر رچرڈ بر کے اس اقدام پر مایوسی ہوئی ہے۔ لہذٰا ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم رچرڈ بر کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔
واٹلے کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ چھ جنوری کو جو کچھ ہوا اس کے ذمے دار ٹرمپ تھے۔ اُن کے بقول یہ وہاں آنے والے لوگوں کی غلطی تھی جس کے لیے ٹرمپ نے اُنہیں نہیں اُکسایا تھا۔
SEE ALSO: ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے سے بچ گئے لیکن ری پبلکن پارٹی میں سیاسی کردار غیر واضحبر آئندہ برس سینیٹ سے ریٹائر ہو رہے ہیں جن کا اپنے ردِعمل میں کہنا تھا "اُنہیں افسوس ہے کہ ریاست نارتھ کیرولائنا کے ری پبلکنز ذمہ داران پارٹی کے جمہوری اُصولوں اور ملک کے بانی کے نظریات کے بجائے صرف ایک شخص (ٹرمپ) کا دفاع کر رہے ہیں۔
ریاست لوزیانا میں بھی مقامی ری پبلکن ایگزیکٹو کمیٹی نے بل کیسیڈی کے اس عمل سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں ریاستی عہدے داروں کا کہنا تھا کہ "ہم کیسیڈی کے اس عمل کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ کچھ صاف ذہن کے لوگوں کی رائے غالب رہی اور ٹرمپ الزامات سے بری ہوئے۔"
کیسیڈی نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ "ہمارا آئین اور ہمارا ملک کسی ایک شخص کے مقابلے میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ میں نے ٹرمپ کے خلاف اس لیے ووٹ دیا کیوں کہ وہ قصوروار ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
دیگر پانچ ریاستوں کے ری پبلکن عہدے دار بھی اُن دیگر پانچ ری پبلکن سینیٹرز کی مذمت کر رہے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے سینیٹ میں ٹرائل کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے 13 جنوری کو ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دے دی تھی۔ یہاں 10 ری پبلکن اراکین نے ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
سابق صدر کو مجرم ٹھہرانے کے لیے سینیٹ میں دو تہائی یعنی 67 ووٹ درکار تھے۔ تاہم سابق صدر ٹرمپ کو 100 ارکان پر مشتمل سینیٹ نے 57 کے مقابلے میں 43 ووٹوں سے بری کر دیا تھا۔