ہارورڈ یونیورسٹی میں کام کرنے والے تحقیق کاروں کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ انہوں نے زیکا وائرس کی فوری تشخیص کا ایک طریقہ ایجاد کیا ہے جسے دنیا میں کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
زیکا وائرس کی وبا ایک سال قبل کرہ ارض کے مغرب میں واقع ممالک سے شروع ہوئی تھی جب برازیل نے سب سے پہلے اس کی اطلاع دی۔ اب 57 سے زائد ممالک اور علاقے زیکا سے متاثرہ افراد کے کیس رپورٹ کر رہے ہیں جن کی اکثریت وائرس والے مچھروں کے کاٹنے سے متاثر ہوئی۔
متعدد ممالک نے ایسے کیس بھی رپورٹ کیے ہیں جو بظاہر جنسی تعلق سے پھیلے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ زیکا وائرس چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش اور ایک اعصابی نقص کا موجب ہے۔
اکثر متاثرہ ممالک جنوبی امریکہ اور کیریبئین میں واقع ہیں اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر یہ وائرس دیگر ممالک میں پھیلا تو دنیا کو صحت کے سخت بحران کا سامنا ہو گا۔
ایبولا وائرس کی تشخیص کا طریقہ دریافت کرنے والے تحقیق کاروں نے خون، پیشاب اور تھوک سے زیکا وائرس کی تشخیص کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔
اس ٹیسٹ میں انسانی ہاتھ جتنے بڑے کاغذی کارڈ استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگر مریض زیکا سے متاثر ہو تو کارڈ کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے جسے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اور ٹیسٹ کو مکمل ہونے میں صرف 30 منٹ درکار ہوتے ہیں۔
مختلف جگہوں پر قابل استعمال ہونے کے علاوہ یہ ٹیسٹ اس سے قبل استعمال ہونے والے طریقے کی نسبت بہت سستا ہے۔
زیکا کی روک تھام کے لیے ابھی ویکسین دستیاب نہیں مگر اس کی تیاری کے لیے تحقیق جاری ہے جس پر کئی سال لگ سکتے ہیں۔