امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا کی میک ڈوئل کاؤنٹی کا واحد مقامی اخبار کیا بند ہوا کہ مکینوں کو یوں لگا جیسے وہ اندھیرے میں گھر گئے ہوں کیو ں کہ تقریباً سو سال سے جاری ان کااخبار ہی ان کا سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ تھا ۔
“ہمارے لوگوں کے پاس کچھ نہیں رہا ، کاش آپ سب یہاں ہمار ی چیخیں سن سکتے ۔”
یہ الفاظ تھے میک ڈوئل کاؤنٹی میں تقریباً ایک صدی سے جاری اخبار Welch News کی مالک اور پبلشر ملیسا نیسٹر کے جنہوں نے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے کہا میری خواہش ہے کہ لوگوں کو یہ سمجھ آئے کہ جو لوگ جرنل ازم انڈسٹری میں پیچھے رہ جاتے ہیں وہ اکثر وہی ہوتے ہیں جن کی انہہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔”
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن سچ یہ ہے کہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں امریکہ میں آج بھی ایسی کمیونٹیز موجود ہیں جن کے لئے پرنٹڈ اخبار ہی ان کا انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا ہے۔
اس وقت ہم آپ کو ایک ایسی ہی کمیونٹی میں لے جارہے ہیں جس کے پاس نہ تو مقامی ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشن ہے اور نہ ہی انٹر نیٹ تک مناسب رسائی ہے ۔ مختلف چھوٹے چھوٹے پہاڑی خطوں پر پھیلی اس غریب کمیونٹی کے پاس ایک دوسرے سے تعلق اور رابطے کا واحد ذریعہ ایک ہفتے وار مقامی اخبار۔” نیوز ویلچھ ۔” تھا جو حال ہی میں وسائل کی کمی کے باعث بند ہو گیا ہے ۔
میک ڈویل کاؤنٹی کے یہ لوگ اپنے علاقے کا آخری اخبار بند ہونے پر ویسے ہی صدمے کا شکار ہیں جیسے وہ اپنے کسی عزیز کے انتقال پر ہوتے ہیں ۔
اس کی وجہ صرف یہ ہی نہیں کہ وہ ان کا آخری مقامی اخبار تھا بلکہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے پاس یہ واحد مقامی میڈیا تھا ۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کی آبادی اتنی غریب ہے کہ وہ نہ تو انٹرنیٹ تک رسائی کی استطاعت رکھتی ہے اور نہ ہی اسے انٹر نیٹ کی مناسب سہولت دستیاب ہے ۔
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی اکثریت بڑھاپے کی دہلیز پر ہے جو نہ تو انٹر نیٹ کا استعمال جانتی ہے اور نہ ہی کرنا چاہتی ہے۔اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ 535 مربع میل رقبے پر پھیلی ناہموار پہاڑی خطوں پر مشتمل اس کاؤنٹی کے رہائشی ایک دوسرے سے میلوں دور رہتے ہیں ۔ انہیں مواصلاتی رابطوں کے فقدان کے باعث ریاست کے باقی حصے تک ٹھوس رسائی دستیاب نہیں ہے ۔ جس کے نتیجے میں یہ ایک الگ تھلگ کمیونٹی ہے ۔
اور و یلچھ نیوز کے بند ہونے پر کمیونٹی کے انتہائی صدمے کی ایک سب سے بڑی اور آخری وجہ یہ ہے کہ باقی ملک سے الگ تھلگ اس کمیونٹی کا ہر فرد اپنے ا رد گرد کے لوگوں کے ساتھ ایک مضبوط تعلق رکھنے کا عادی ہے ۔ اور یہ تعلق قائم کرنے میں یہ اخبار ایک اہم کردار ادا کر رہا تھا جو کچھ برسوں سے آن لائن بھی دستیاب تھا۔
کاؤنٹی کے بہت سے رہائشی کہتے ہیں کہ انہیں اخبار بند ہونے کے بعد احساس ہوا کہ وہ اس پر کتنا زیادہ انحصار کرتے تھے ۔
اخبار کی مالک او ر پبلشر نیسٹر کے دفتر میں ان کا ڈیسک غیر ادا شدہ بلوں اور سال بھر کے ان کےپے چیکس سے بھرا ہے جنہیں انہوں نے کبھی کیش نہیں کرایا ہے ۔ وہ فون جو سارا د ن بجتےتھے اب خاموش ہو گئے ہیں ۔ دفتر کی میزیں پرانے ٹائپ رائٹرز ، ایوارڈز اور دوسری متروک نوادرات سے بھری ہیں جو یہ یاد دلاتی ہیں کہ ان کا محبوب اخبار بھی اب ایک نایاب چیز بن گیا ہے ۔
اپنے بند دفتر کے پریس روم میں اپنے اخبارات کی پرانی کاپیوں کےساتھ اداس بیٹھی نیسٹر نےکہا ،“ کاش لوگوں کو یہ سمجھ آجائے کہ میں نے اپنی کمیونٹی کے باقی ماندہ آخری اخبار کو بچانے کے لئے کیوں اتنی سخت جد و جہد کی ۔” ان کے نزدیک یہ ایک اخبار کی بندش ہی نہیں ہے بلکہ یہ باقی ریاست سے الگ تھلگ کمیونٹی کے لئے سماجی رابطےکے واحد ذریعے کی بندش ہے ۔
ان کا اخبار مارچ میں بند ہوا تھا اور ان ہزاروں امریکی اخباروں میں سے ایک بن گیا تھا جو 2005 میں ایک بحران کے بعد سے بند ہوئے ہیں ۔ نیسٹر نے اس بحران کو جمہوریت کے لئے ہولناک اور ایک ایسا بحران قرار دیا جس نے ان کی طرح کے دیہی امریکیوں کو غیر منتاسب طور پر متاثر کیا ہے ۔
میک ڈوئل کاؤنٹی کا علاقہ کسی زمانے میں امریکی ترقی کی ایک علامت سمجھا جاتا تھا۔ یہ ملک کے قومی کوئلے کا مرکز تھا جہاں دنیا کا سب سے زیادہ کوئلہ پیداہوتا تھا اور جہاں یورپ کے ہزاروں تارکین وطن اور سیاہ فام خاندان کام اور بہتر زندگی کی تلاش کے لیے آتے تھے ۔
لیکن آج یہ ایک انتہائی غربت کا شکار علاقہ بن کر رہ گیا ہے ۔ 1950 میں یہاں لگ بھگ ایک لاکھ لوگ رہتے تھے ۔ آج یہاں صرف 17850 رہائشی بچے ہیں ۔ یہاں کے ایک تہائی رہائشی غربت میں رہ رہے ہیں ۔
گزشتہ متعد د برسوں میں یہ کاؤنٹی بڑے بڑے اسٹورز ، اسکولوں ، ہزاروں روزگار اور لوگوں سے محروم ہوئی لیکن اس کے پاس ابھی تک اس کا اخبار موجود تھا جس کا آغاز 1927 میں ایک ڈیلی نیوز پیپر سے ہوا تھا مگر جو اشتہارات کی کمی اور مالی وسائل کی کمی کے باعث رفتہ رفتہ ہفتے میں تین دن اورپھر ہفتے میں ایک دن شائع ہو رہا تھا۔
یہ ا خبار جو اب آن لائن بھی شائع ہو رہا تھا، کاؤنٹی کے لوگوں کو سرکاری اخراجات ، انتخابات، اسپیلنگ بی باسکٹ بال اور ملک کی شائع شدہ خبروں سکے ساتھ ساتھ انہیں مقامی چرچ ، اسکولوں اور دوسسری مقامی سرگرمیوں سے بھی مطلع کرتا تھا۔
اخبار کے بند ہونے سے انہیں اپنے لئے بہت سی مفید معلومات ملنا بند ہو گئی ہیں ۔ مثلاً پینڈیمک کے دور میں معمر افراد کے لئے کھانوں کی فراہمی کی سہولت کے خاتمے کی خبر ان تک کسی اخبار کے بغیر پہنچاناآسان نہیں تھا ۔
39 سالہ ڈپٹی مجسٹریٹ کورٹ کلرک ڈکرسن نے جواپنی طالبعلمی کے دور میں اخبار تقسیم کیا کرتی تھیں کہا کہ اخبار کو کھونا ایسا ہی ہے جیسے اپنے کسی فیملی ممبر کو کھو دیا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اب اب اگر کاؤنٹی میں کسی کا انتقال ہو جاتا ہے تو بہت سے لوگوں کو یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ دنیا میں نہیں رہا ۔
جنگ عظیم دوم کے ایک سابق فوجی، 97 سالہ ویڈ کا کہنا تھا کہ جب سے اخبار شائع ہونا بند ہوا ہے انہوں نے کوئی خبر نہیں پڑھی ہے ۔
ایک اور رہائشی ہال کا کہنا تھا کہ” میک ڈوئل کاؤنٹی میں کہیں بھی کوئی بھی واقعہ ہوتا تھا تو اس کی خبر اخبار میں ہوتی تھی۔ اب اخبار کے بغیر آپ کو کچھ بھی پتہ نہیں چلتا ۔ ” اب ہمیں یہ معلوم نہیں ہو سکے گا کہ کاؤنٹی کمشنر ہمارے ٹیکس کی رقم کے ساتھ کیا فیصلے کر رہا ہے “ ۔ انہوں نے مزید کہا ۔
وہ یوٹیلیٹی کے ریٹ میں اضافے ، اسکول کے سال کے آغاز کے بارے میں ان نوٹسز کو یاد کرتی ہیں جن کی خبر انہیں اخبار فراہم کرتا تھا۔
انہیں یہ بھی فکر تھی کہ اب یہاں کے خاندانوں کو وزارت تعلیم کے اس پروگرام کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں گی جس کے تحت اگست کے شروع میں بچوں کو تعلیمی سامان مفت فراہم کیا جاتا ہے ۔
امریکہ میں پرنٹڈ اخبارات کے بند ہونے کا سب سے زیادہ اثر ان لوگوں پر پڑا ہے جو غریب ہیں اور ممکنہ طور پر ہائی اسکول یا کالج کی تعلیم حاصل نہیں کر سکے ہیں اور جو عمر رسیدہ ہیں ۔
پرنٹڈ اخبارات کے بند ہونے کے بعد اب زیادہ تر اخبارات نے اپنا ٹھکانہ آن لائن قائم کر لیا ہے ۔ لیکن دیہاتوں کے مکین اور اخبارات پڑھتے ہوئے ایک عمر گزار کر بڑھاپے کو پہنچنے والے افراد کے لئے یہ ایک انتہائی پریشان کن تبدیلی ہے ۔
اور ہاں ، میک ڈوئل کاؤنٹی کے لوگ اپنے اخبار، ویلچھ نیوز کو اس لئے بھی یاد کرتے ہیں کہ انہیں جو تھوڑا بہت سوشل میڈیا دستیاب ہے وہ اس کی خبروں پر اعتبار نہیں کرتے ۔ ان کا اخبار انہیں اس بارے میں بھی آگاہ کرتا تھا کہ سوشل میڈیا پر پھیلی کون کون سی خبریں غلط ہیں جس پر وہ اعتبار نہ کریں۔
ویلچھ کاؤنٹی کے لوگوں کے یہ مسائل دنیا بھر کی غریب، عمر رسیدہ اور کم تعلیم یافتہ آبادیوں کے بھی مسائل ہیں ۔ پرنٹڈ اخبارات کی بندش سے متاثرہ ان آبادیوں کو اب کیا کرنا چاہئے ؟ کیا آپ کے پاس اس کا کوئی حل ہے ؟ کمنٹ بکس میں ضرور لکھئے۔
(ایسو سی ایٹڈ پریس سے ماخوذ)