یورپی ملک آسٹریا کے شہر ویانا سے حکومت کی سرپرستی میں نکلنے والے دنیا کے قدیم اخبار ‘وینر زیتونگ’ نے جمعے کو اپنا پرنٹ ایڈیشن 320 برس بعد آمدنی میں کمی کے سبب بند کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ’وینر زیتونگ‘ کا آغاز آٹھ اگست 1703 کو کیا گیا تھا۔ اب یہ آن لائن دستیاب ہو گا جب کہ امکان ظاہر کی جارہا ہے کہ اس کا ماہانہ ایک ایڈیشن شائع کیا جا سکتا ہے۔
’وینر زیتونگ‘ نے آمدنی میں کمی کے باعث 63 افراد کے نوکریاں بھی ختم کی تھیں جن میں 35 صحافی شامل تھے۔
امریکی جریدے ‘فوربز’ کے مطابق اخبار کی آمدنی میں کمی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب آسٹریا کے ایک نئے قانون نے سرکاری اعلانات شائع کرنے کی فیس میں کمی کی جس سے پبلشر کو لگ بھگ ایک کروڑ 80 لاکھ یوروز کی سالانہ آمدن ہوتی تھی۔
’وینر زیتونگ‘ کے ایڈیٹر انچیف تھامس سیفرٹ نے نئے قانون کی مخالفت کی تھی اور اخبار کے بند کرنے کے فیصلے کو صحافت کے لیے طوفان قرار دیا۔
اخبار کے آخری ایڈیشن میں مشہور ہالی وڈ اداکار آرنلڈ شیوزنیگر اور سابق آسٹرین چانسلرز فرینز ورینٹزکی اور والفینگ سوشیل کے انٹرویوز شائع کیے گئے ہیں۔
’وینر زیتونگ‘ کے آخری ایڈیشن کے فرنٹ پیج پر لکھا گیا کہ اس اخبار نے 320 سال، 12 صدور، 10 شہنشاہوں اور 2 ری پبلکس کے ساتھ کام کیا۔
اخبار کے مطابق اخبار ایک لاکھ 16 ہزار 840 دنوں تک چھپتا رہا۔
رپورٹس کے مطابق اخبار کا نام اب جرمن اخبار ’ہلد شیم‘ کی ملکیت ہو گا جو کہ 24 جون 1705 کو پہلی بار شائع ہوا تھا۔
ادارتی طور پر خود مختار ہونے والے وینر زیتونگ کے مستقبل کے حوالے سے کئی برس سے سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
اخبار میں یہ دلیل بھی دی گئی کہ آسٹریا کی حکومت نہیں جانتی کہ آیا وینر زیتونگ نئے قانون سے محفوظ رہے گا یا نہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔