سندھ اسمبلی میں نئے صوبے کے خلاف مذمتی قرار داد منظور

آٹھ ماہ سے کراچی میں مہاجر صوبے سے متعلق دیواروں اور بینرز پر لکھے نعروں نے آخرکار اراکین صوبائی اسمبلی کی توجہ حاصل کر ہی لی ۔ اور جمعہ کو اس کے رد عمل میں متفقہ مذمتی قرار داد منظورکرلی گئی ۔ متحدہ قومی موومنٹ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سندھ میں بسنے والے تمام لوگ ایسی کسی بھی سوچ کی مذمت کرتے ہیں۔

اسپیکر نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے قرارداد پیش کی جس کی شازیہ مری ، سسی پلیجو، عارف جتوئی ، نادر مگسی اور دیگر نے حمایت کی۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ مہاجر صوبے کی وال چاکنگ اور پوسٹر لگائے جانے کے پس پشت ہاتھوں کو حکومت سندھ بے نقاب کرے۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رکن عامر معین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اس قرارداد کی حمایت کرتی ہے اور ایسی کسی بھی سوچ کی حمایت نہیں کرتی جو سندھ کی تقسیم کی بات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں جو لوگ ایسی بات کررہے ہیں ان سے بات کی جائے اور یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے دفن کردیا جائے۔

ایم کیو ایم کے رکن عامر معین پیرزادہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ لوگ سندھودیش کی بھی بات کرتے ہیں ، ریلوے ٹریک دھماکوں سے اڑائے جاتے ہیں، صوبے میں ایسی تمام علیحدگی کی تحریکوں کو مسترد کرتے ہیں اور ایسی کسی تحریک کی حمایت نہیں کریں گے جو سندھ کی تقسیم چاہتی ہو۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر پیر مظہرالحق نے کہا کہ اس قسم کی وال چاکنگ سے لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے، ایسے شوشوں کواہمیت دینے سے شرارتی عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، اگر کسی کو کسی کی حمایت حاصل ہے تو اسے سامنے آنا چاہئے۔ صوبے میں اچھا سیاسی ماحول چل رہا ہے اسے خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے، صوبے کی تمام جماعتیں اس قرارداد پر متفق ہیں۔اس کے بعد ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔