’فرئیر ہال‘ کی عمارت گزشتہ کئی برسوں سے اپنی خستہ حالی کے باعث اپنی چمک اور اہمیت کھوتی جارہی تھی۔
’منی پاکستان‘ کہلانے والا ’کراچی‘ عالمی شہرت یافتہ شہر ہے جس کی وجہ اس شہر کی صنعتی و تجارتی اہمیت ہی نہیں بلکہ کراچی میں قائم دیگر قدیم اور خوبصورت طرزعمارتیں بھی ہیں۔ ہہی وجہ ہے کہ ان عمارتوں کو نہ صرف کراچی بلکہ پاکستان اور دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہے۔ مگر قدیم اور پرانی ہوجانے کے باعث شہر کی متعدد عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہوتی جارہی ہیں۔
ان دنوں حکومت سندھ کی ہدایت پر کراچی کی قدیم اور مشہور عمارت "فریئر ہال" کی بحالی کا کام شروع کیا جاچکا ہے۔ فرئیر ہال کی عمارت گزشتہ کئی برسوں سے اپنی خستہ حالی کے باعث اپنی چمک اور اہمیت کھوتی جارہی تھی۔ اہم ثقافتی ورثہ ہونے کے باعث سندھ حکومت کی جانب سے اس کی دوبارہ بحالی کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ نےکراچی کی مشہور شاہراہ فاطمہ جناح روڈ پر قائم اس عمارت کا رخ کیا۔ عمارت میں موجود لیاقت لائبریری کی لائبریرین نے وی او اے کی نمائندہ سے گفتگو میں بتایا کہ عمارت کی چھت گزشتہ کئی سالوں کے دوران بارشوں کے باعث خستہ حال ہوگئی تھی جسکے باعث لائبریری کی کتابوں کو ایک جانب اکٹھا کرکے رکھ دیا گیا ہے۔
حکومت نے اس کا نوٹس لیا ہے تو مرمت کے بعد لیاقت لائبریری کو بھی جلد بحال کر دیا جائےگا۔
عمارت میں دیگر مزدور بھی اپنے کاموں میں مصروف دکھائی دئیے۔ ٹھیکیدار نے بتایا کہ انگریزوں کے دور کی بنائی ہوئی اس عمارت کی چھت تانبے سے بنائی گئی تھی۔ پاکستان میں تابنا دستیاب نہیں ہے اسی لیے بیرون ممالک سے تانبا درآمد کرنے کے بعد اس کی چھت دوبارہ بنائی جائے گی۔ تب تک عمارت کی دیواروں پر کام کیا جائے گا جسکے باعث اس عمارت کو چاروں اطراف سے ڈھک دیا جائےگا۔ بحالی کے لیے کچھ عرصہ درکار ہے جسکے بعد یہ عمارت دوبارہ نئی جیسی ہوجائےگی"۔
فریئر ہال۔ کراچی کی ڈیڑھ سو سال قدیم عمارت
کراچی میں قائم اس عمارت کی تاریخ قیام ِپاکستان سے بھی قدیم ہے اس عمارت کو انگریز دور حکومت نے 1865ء میں تعمیر کروایا گیا تھا۔ عمارت کی تعمیر میں زرد پتھر سمیت بھورے اور سرخ رنگ کے پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔ عمارت کی اونچائی 144 فٹ ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اس عمارت کو قومی ورثہ قرار دیکر عمارت کے نچلے حصے میں لیاقت لائبریری بنائی گئی تھی۔ عمارت کی اوپری منزل کو پاکستان کے مشہور نامی گرامی مصور صادقین کی "آرٹ گیلری" کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا جہاں اُن کے بنائی گئی مصوری کے نمونے رکھے گئے تھے۔
ان دنوں حکومت سندھ کی ہدایت پر کراچی کی قدیم اور مشہور عمارت "فریئر ہال" کی بحالی کا کام شروع کیا جاچکا ہے۔ فرئیر ہال کی عمارت گزشتہ کئی برسوں سے اپنی خستہ حالی کے باعث اپنی چمک اور اہمیت کھوتی جارہی تھی۔ اہم ثقافتی ورثہ ہونے کے باعث سندھ حکومت کی جانب سے اس کی دوبارہ بحالی کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ نےکراچی کی مشہور شاہراہ فاطمہ جناح روڈ پر قائم اس عمارت کا رخ کیا۔ عمارت میں موجود لیاقت لائبریری کی لائبریرین نے وی او اے کی نمائندہ سے گفتگو میں بتایا کہ عمارت کی چھت گزشتہ کئی سالوں کے دوران بارشوں کے باعث خستہ حال ہوگئی تھی جسکے باعث لائبریری کی کتابوں کو ایک جانب اکٹھا کرکے رکھ دیا گیا ہے۔
عمارت میں دیگر مزدور بھی اپنے کاموں میں مصروف دکھائی دئیے۔ ٹھیکیدار نے بتایا کہ انگریزوں کے دور کی بنائی ہوئی اس عمارت کی چھت تانبے سے بنائی گئی تھی۔ پاکستان میں تابنا دستیاب نہیں ہے اسی لیے بیرون ممالک سے تانبا درآمد کرنے کے بعد اس کی چھت دوبارہ بنائی جائے گی۔ تب تک عمارت کی دیواروں پر کام کیا جائے گا جسکے باعث اس عمارت کو چاروں اطراف سے ڈھک دیا جائےگا۔ بحالی کے لیے کچھ عرصہ درکار ہے جسکے بعد یہ عمارت دوبارہ نئی جیسی ہوجائےگی"۔
فریئر ہال۔ کراچی کی ڈیڑھ سو سال قدیم عمارت
کراچی میں قائم اس عمارت کی تاریخ قیام ِپاکستان سے بھی قدیم ہے اس عمارت کو انگریز دور حکومت نے 1865ء میں تعمیر کروایا گیا تھا۔ عمارت کی تعمیر میں زرد پتھر سمیت بھورے اور سرخ رنگ کے پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔ عمارت کی اونچائی 144 فٹ ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اس عمارت کو قومی ورثہ قرار دیکر عمارت کے نچلے حصے میں لیاقت لائبریری بنائی گئی تھی۔ عمارت کی اوپری منزل کو پاکستان کے مشہور نامی گرامی مصور صادقین کی "آرٹ گیلری" کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا جہاں اُن کے بنائی گئی مصوری کے نمونے رکھے گئے تھے۔