آزادئ صحافت اور صحافیوں کے حقوق کی علم بردار تنظیموں نے اردن کے زیرِ حراست کارٹونسٹ ایماد حجاج کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایماد حجاج کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دو طرفہ تعلقات قائم کرنے پر ان کے بنائے گئے ایک طنزیہ خاکے کی اشاعت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
اس خاکے میں عرب امارات کے رہنما کو دکھایا گیا ہے کہ ان کے ہاتھ میں ایک فاختہ ہے جس پر اسرائیل کا پرچم بنا ہوا ہے اور ان کے چہرے پر ایک سفید دھبہ دکھائی دیتا ہے۔ جس پر ایف-35 لکھا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دو طرفہ تعلقات کے معاہدے کے باوجود امریکی جنگی جہاز ایف-35 کی اردن کو فروخت کی مخالفت کی ہے۔
اردن میں قائم 'پریس فریڈم سینٹر' کے بانی ندال منصور کے مطابق ایماد حجاج اس وقت اردن کی ریاستی سلامتی کی عدالت کے تحت ایک دوستانہ ملک کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے کے الزام میں زیرِ تفتیش ہیں۔
اردن کے حکام نے اس معاملے پر عوامی سطح پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اردن کو ایک اہم مغربی حریف سمجھا جاتا ہے اور وہ عرب دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اب متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والا تیسرا عرب ملک ہو گا۔ متحدہ عرب امارات کی اسرائیل سے کوئی سرحد نہیں ملتی اور دونوں میں کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی۔
اردن میں کام کرنے والے ایک فلسطینی صحافی داود کتب کہتے ہیں کہ ایماد حجاج ایک قابل احترام کارٹونسٹ ہیں۔
ان کے بقول ایماد حجاج کا مسلسل زیرِ حراست رہنا اردن کی ان مشکلات کو ظاہر کرتا ہے جو اسے ایک تیل سے مالا مال ملک متحدہ عرب امارات سے تعلقات برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کی آزادیٔ اظہارِ رائے کے حقوق کے درمیان توازن تلاش کرنے میں درپیش ہیں۔
انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ اور نیو یارک سے صحافیوں کا دفاع کرنے والی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے ایماد کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سی پی جے کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے میگول دیلگادو نے کہا ہے کہ ایماد حجاج اور ان جیسے صحافیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں طے پانے والے معاہدے پر اپنی رائے کا اظہار کریں کیوں کہ اس معاہدے کے خطے کے لاکھوں لوگوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔
میگول دیلگادو نے کہا کہ اردن کے حکام کو ایماد حجاج کے خلاف الزامات کو ختم کر کے اسے فوراً رہا کرنا چاہیے۔