سندھ کے علاقے جیکب آباد میں سندھی اخبار سے وابستہ صحافی ذوالفقار مندرانی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ صوبۂ سندھ میں تین ماہ کے دوران قتل ہونے والے دوسرے صحافی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مندرانی پر فائرنگ کرنے والے دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن کا بتانا ہے کہ انہوں نے ذوالفقار مندرانی کو غیرت کے نام پر قتل کیا ہے۔
تاہم، صحافی اور مقتول کے ادارے نے اس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سچ تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ذوالفقار مندرانی کو منگل کے روز بعض افراد نے ضلع جیکب آباد کی تحصیل گڑھی خیرو میں دوداپور گوٹھ میں ایک خبر کے سلسلے میں فون کر کے بلایا جہاں ان پر فائرنگ کی گئی۔
مندرانی کو انتہائی زخمی حالت میں لاڑکانہ میں واقع چانڈکا میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
پولیس حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مبینہ طور پر واقعے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس میں ریاض حسین دایو اور نذیر دایو شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق، ملزمان نے ذوالفقار مندرانی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ تاہم، اب تک واقع کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
یاد رہے کہ ذوالفقار مندرانی کاوش نیوز نیٹ ورک (کے ٹی این) کے دو اخبارات 'کاوش' اور 'کوشش' سے وابستہ تھے۔
کے ٹی این کے ڈائریکٹر نیوز اور صحافی غلام مصطفیٰ جروار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے اب تک وہی کہا جا رہا ہے جو ملزمان کا دعویٰ ہے۔ لیکن، پولیس کی اپنی تفتیش سے اب تک ان کے قتل کی اصل وجہ سامنے نہیں آ سکی ہے۔ اس لیے، وہ اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں کہ مندرانی کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس بات کے لیے دباو ڈالا جا رہا ہے کہ واقعےکو غیرت کے نام پر قتل ہی تسلیم کر لیا جائے۔
غلام مصطفیٰ جرواز نے سوال اٹھایا کہ بغیر تحقیقات کے کسی بھی قتل کو غیرت کے نام پر قتل کیسے قرار دیا جاسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس قتل کی تحقیقات ہونی چاہیے، اگر ثبوت ملتے ہیں تو ہم اسے قبول کرنے کو تیار ہوں گے۔
واقعے پر اب تک صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی بیان یا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان فیڈریشن آف یونین آف جرنلسٹس سمیت مختلف صحافتی تنظیمیں اور صحافی اس قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ صوبائی حکومت سے قتل کے اصل محرکات کو سامنے لانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔