انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے جمعرات کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے گزشتہ سال کم از کم 582 قیدیوں کو پھانسی دی، جو کہ 2015 کے بعد سے ملک کی بلند ترین سطح ہے۔
ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس اور پیرس میں قائم ٹوگیدر اگینسٹ دی ڈیتھ پنلٹی‘ نے کہا کہ پھانسیوں کی تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان گروپوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے سزائے موت کو لوگوں کوخوف زدہ کرنے اور ان پر ظلم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً نصف پھانسیاں قتل کے الزام میں دی گئیں۔
مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے، گروپوں نے کہا کہ اب تک چار مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
تازہ ترین پھانسیوں کا مقصد اس احتجاج کو روکنا ہے جو ملک کی ملائیت پر مبنی حکومت کے لیے چیلنج ہیں۔
SEE ALSO: ایران: مہسا کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر سر عام دوسری پھانسیان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 100 دیگرمظاہرین پر ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کے پیش نظر انہیں ’’ پھانسی کی سزائیں دینے جانے کا خطرہ ہے‘‘۔
(رپورٹ: فارسی سروس، وائس آف امریکہ)