ریو ڈی جونیئرو میں ہنگامہ آرائی سے نمٹنے پر مامور پولیس فورس نے جمعے کی شام ایک احتجاجی ریلی کو منتشر کیا، جس سے کچھ ہی گھنٹے بعد برازیل اولمپک گیمزکی تقریب شروع ہوئی۔
چند سو پر مشتمل مظاہرین پر پولیس نے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ کا استعمال کیا، جو مبینہ بدعنوانی اور کھیلوں کی تیاری پر شاہ خرچیوں پر احتجاج کر رہے تھے، جب کہ برازیل معاشی بدتری سے نکلنے کی تگ و دو کر رہا ہے۔
احتجاج کرنے والے ایک شخص، ہارنک منا نے جمعے کے روز ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ ’’کچھ حضرات اولمپک گیمز سے عام لوگوں کو دور رکھنے کے لیے بہانے تلاش کر رہے ہیں، جو شہر کے غریب لوگ ہیں۔ ہمارے شہر میں بڑی بے انصافیاں ہو رہی ہیں، یہ بہت ہی منقسم شہر ہے، اور ڈر ہے کہ اولمپک کھیلوں کے بعد ہمارا شہر مزید منقسم اور الگ تھلگ ہو چکا ہوگا‘‘۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ 2016ء کھیل چند لوگوں کو فائدہ پہنچائیں گے، جب کہ اُن زیادہ تر لوگوں کو جن کے پاس روزگار، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کا بندوبست نہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
اس کے باوجود، منتظمیں نے کہا ہے کہ سنہ 2012میں لندن میں منعقد ہونے والے عالمی کھیلوں کے مقابلے میں یہاں دس گنا کم رقم خرچ کی جارہی ہے۔