برطانیہ کے نو منتخب وزیرِ اعظم رشی سونک نے منصب سنبھالنے کے بعد کابینہ کی تشکیل شروع کر دی ہے۔
رشی سونک رواں برس وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے تیسرے برطانوی وزیرِ اعظم ہیں۔ ان کی پیش رو لز ٹرس سیاسی و معاشی بحران کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہو گئی تھیں۔
سونک نے سابق وزیرِ اعظم ٹرس کی حکومت کے تقریباً ایک درجن ارکان کو ہٹا دیا ہے۔ لیکن ہنٹ کے علاوہ کابینہ میں کئی سینئر شخصیات کو برقرار رکھا ہے جن میں سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی اور سیکریٹری دفاع بین والیس شامل ہیں۔
وزیرِ داخلہ سویلا بریورمین کو اپنی ملازمت واپس مل گئی جنہوں نے گزشتہ ہفتے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سابق وزیرِ اعظم ٹرس پر عہدے سے الگ ہونے کا دباؤ مزید بڑھ گیا تھا۔
سونک اپنی کابینہ میں ٹرس کے پیش رو بورس جانسن کے دور کے کچھ عہدے داروں کو بھی واپس لے آئے ہیں جن میں نائب وزیر اعظم ڈومینیک راب اور کابینہ کےتجربہ کار مائیکل گوو شامل ہیں۔
SEE ALSO: برطانوی وزیرِ اعظم کا گوجرانوالہ سے آبائی تعلق: ’وہ آئیں تو بیٹے کی طرح استقبال کریں گے‘واضح رہے کہ بیالیس سالہ سونک 200 سے زیادہ برسوں میں برطانیہ کے سب سے کم عمر اور ملک کے پہلے غیر سفید فام وزیرِ اعظم ہیں جن کے لیے سب سے بڑا چیلنج معیشت کا استحکام ہے۔
سونک کو ایک ایسے معاشی بحران پر قابو پانے کا کام سونپا گیا ہے جس نے ملک کی مالیات کو ایک غیر یقینی صورتِ حال میں مبتلا کر رکھا ہے اور لاکھوں افراد اپنی خوراک اور توانائی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
سونک کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کو امید ہے کہ وہ کساد بازاری کی طرف بڑھنے والی معیشت کو مستحکم کریں گے اور اس کی گرتی ہوئی مقبولیت کو مستحکم کریں گے۔
اپنے ایک پہلے اقدام میں سونک نے اعلان کیا کہ وہ محکمۂ خزانہ کے سر براہ جیرمی ہنٹ کو عہدے پر برقرار رکھیں گے جنہیں سابق وزیرِ اعظم ٹرس نے دو ہفتے قبل بحران کے دورا ن منڈیوں کو مستحکم کرنے کے لیے مقرر کیا تھا۔
سونک کے لیے اگلا قدم آئندہ بجٹ کے لیے ایک بیان تیار کرنا ہے جسے ہنٹ 31 اکتوبر کو ایوان میں پیش کریں گے،جو یہ طے کرے گا کہ حکومت بڑھتے ہوئے افراط زر اور ایک سست رو معیشت اور ٹرس کے عدم استحکام پیدا کرنے والے منصوبوں کی وجہ سے شدت پکڑنے والی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے اربوں پاؤنڈز کے سرکاری منصوبوں کو کس طرح پیش کرے گی۔
منگل کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اپنی نئی رہائش گاہ کے باہرخطاب کرتے ہوئے سونک نے ٹرس کو خراجِ تحسین پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ اقتصادی ترقی کی بحالی کا ان کا منصوبہ غلط نہیں تھا لیکن کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔
ان کے بقول، "مجھے اپنی پارٹی کے لیڈر کے طور پر اور آپ کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے اس لیے بھی کہ میں ماضی میں ہونے والی غلطیوں کو درست کروں۔"
آنے والے مشکل فیصلوں کا اعتراف کرتے ہوئے سونک نے کہا کہ ان کی حکومت میں ہر سطح پر دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور جواب دہی ہو گی ۔
واضح رہے کہ ٹرس نے منگل کو برطانوی بادشاہ شاہ چارلس سوئم کو اپنا باضابطہ استعفی پیش کرنے کے لیے بکنگھم پیلس جانے سے پہلے10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں مختصر خطاب کیا تھا ۔ ٹرس کی پیلس سے روانگی کے بعد سونک وہاں پہنچے اور شاہ نے جو برطانیہ کے وزیر اعظم کی تقرری کرتے ہیں ، انہیں حکومت کی تشکیل کی دعوت دی۔
اس رپورٹ کا مواد خبر رساں ادارے ' اے پی' اور 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے ۔