بھارت کی معیشت عالمی وبا کے باوجود ترقی کر رہی ہے، جس نے برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر لیا ہے۔
ایک دہائی قبل بھارت کی معیشت گیارہویں نمبر پر تھی جب کہ برطانیہ پانچویں نمبر پر تھا۔
دنیا کی معیشت پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ‘بلومبرگ’ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے تجزیے کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متعلقہ سہ ماہی کے آخری دن تخمینوں کی بنیاد اور ڈالر کی شرح مبادلہ کا استعمال کرتے ہوئے یہ دیکھا گیا ہے کہ مارچ کی سہ ماہی میں بھارتی معیشت کا حجم 854.7 ارب ڈالر تھا جب کہ برطانوی معیشت کا حجم 816 ارب ڈالر رہا۔
بلومبرگ کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کی معیشت کے تیزی سے فروغ کو دیکھتے ہوئے خیال کیا جاتا ہے کہ آئندہ کچھ برس میں بھارتی اور برطانوی معیشت کے درمیان کا فرق کافی وسیع ہو جائے گا۔
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ بھارت کی معیشت کا فروغ رواں سال میں سات فی صد ہو جائے گا۔ مارکیٹ کے اشارے بتاتے ہیں کہ مورگن اسٹینلے کیپٹل انٹرنیشنل (ای ایس سی آئی) کی ابھرتی ہوئی مارکیٹس کے انڈیکس میں بھارتی معیشت چین کے بعد دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔
آئی ایم ایف کی پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ بھارت 2022 میں سالانہ بنیادوں پر ڈالر کے لحاظ سے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بھارت صرف امریکہ، چین، جاپان اور جرمنی سے پیچھے رہ جائے گا۔
رینکنگ میں یہ تبدیلی ایسے وقت آئی ہے جب برطانیہ نیا وزیرِ اعظم منتخب کرنے جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی سیکریٹری خارجہ لز ٹراس نے بھارتی نژاد امیدوار رشی سُنک کو وزیرِ اعظم کے عہدے کی دوڑمیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ رینکنگ میں برطانیہ کے پیچھے رہنے کی بڑی وجہ مہنگائی اور زندگی گزارنے کے لیے درکار سہولیات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے گزشتہ ماہ 1982 کے بعد پہلی بار اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں دوہرے ہندسے میں افراطِ زر یعنی 10.1 فی صد کی مہنگائی دیکھی تھی۔
بھارتی معیشت کے فروغ کی اس خبر سے مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔
مہیندرا گروپ کے چیئرمین آنند مہیندرا نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جن لوگوں کا یہ خیال تھا کہ بھارت کی معیشت افرا تفری کی شکار ہو جائے گی، مذکورہ رپورٹ ان لوگوں کو ایک جواب ہے۔
دوسری طرف اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ایک ریسرچ پیپر میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ بھارت آئندہ برس دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن سکتا ہے۔
اس مطالعے کے مطابق عالمی سطح پر بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار یعنی جی ڈی پی کا حصہ ساڑھے تین فی صد ہے۔ 2014 میں یہ 2.6 فی صد تھا۔ 2027 میں یہ حصہ چار فی صد ہو سکتا ہے۔ عالمی جی ڈی پی میں جرمنی کا حصہ چار فی صد ہے۔
اس مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت 2027 میں جرمنی سے اور 2029 میں جاپان سے آگے نکل جائے گا۔
رواں ہفتے میں جاری جی ڈی پی کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2022 کے سہ ماہی میں بھارتی معیشت نے 13.5 فی صد کی شرح سے ترقی کی ہے۔