لیبیا: قومی حکومت کے قیام کے معاہدے پر اتفاق

لیبیا کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی برنارڈینو لیون

اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی نے بتایا کہ بنیادی اختلافات طے پانے کے بعد امید ہے کہ فریقین رواں ماہ قومی حکومت کے قیام کے معاہدے پر دستخط کردیں گے

لیبیا پر برسرِ اقتدار دونوں متوازی حکومتوں کے درمیان سیاسی معاہدے کے مرکزی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے جس کےبعد خانہ جنگی کا شکار عرب ملک میں متفقہ قومی حکومت کے قیام کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔

اتوار کو مراکش کے شہر الصخیرات میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیبیا کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی برنارڈینو لیون نے بتایا کہ فریقین کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور بیشتر متنازع امور پر اختلافات طے کرلیے گئے ہیں۔

بین الاقوامی ادارے کے ایلچی نے بتایا کہ بنیادی اختلافات طے پانے کے بعد امید ہے کہ فریقین رواں ماہ قومی حکومت کے قیام کے معاہدے پر دستخط کردیں گے جس کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے کوششیں کی جارہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ لیبیا کی تمام مرکزی جماعتوں کے درمیان معاہدے کے مرکزی نکات پر اتفاقِ رائے ہوا ہے جس کے بعد امید ہوچلی ہے کہ 20 ستمبر کی ڈیڈلائن سے قبل معاہدہ طے پاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے پر اتفاقِ رائے کے لیے تمام فریقین اپنے موقف سے پیچھے ہٹے ہیں جس سے بحران کے حل کے لیے ان کی سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔

مجوزہ معاہدے کا نیا متن تاحال ذرائع ابلاغ کو فراہم نہیں کیا گیا ہے جس سے پتا چل سکے کہ کس فریق کے کس مطالبے کو تسلیم اور کسے رد کیا گیا ہے۔

لیبیا پر کئی عشروں تک برسرِ اقتدار رہنے والے آمر معمر قذافی کی 2011ء میں اقتدار سے برطرفی اور ہلاکت کے بعد سے لیبیا بحران اور خانہ جنگی کا شکار ہے اور ملک کے مختلف علاقوں پر مسلح ملیشیاؤں کا راج ہے۔

ملیشیاؤں کے علاوہ ملک میں اس وقت دو متوازی حکومتیں قائم ہیں جن میں سے بین الاقوامی برادری کی حمایتِ یافتہ حکومت تبروک جب کہ اسلام پسند تنظیموں کی قائم کردہ حکومت دارالحکومت طرابلس سے نظمِ حکومت چلا رہی ہے۔

لیبیا کے بحران کے حل کےلیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد ایلچی برنارڈینو لیون دونوں حکومتوں کے درمیان اختلافات دور کرنے اور انہیں ایک متفقہ قومی حکومت کے قیام پر متفق کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

لیون نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے دونوں حکومتوں سے مجوزہ قومی حکومت کے لیے وزیرِاعظم اور دو نائب وزرائے اعظم کے عہدوں کے لیے نام مانگے ہیں جس کےبعد بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ تبروک حکومت نے ان عہدوں کے لیے اپنے امیدواران کے نام فراہم کردیے ہیں جب کہ طرابلس حکومت کی جانب سے ناموں کا انتظار ہے جو آئندہ 48 گھنٹوں میں متوقع ہیں۔