پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہالی وڈ کی فلمیں دیکھی اور پسند کی جاتی ہیں۔ لیکن، سوائے چند اداکاروں کے، ہالی وڈ میں بہت ہی کم پاکستانی یا پاکستانی نژاد اداکار مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ڈیوڈ لین کی کلاسک فلم 'لارنس آف عریبیہ' میں ضیا محی الدین کا 'بدو' کا کردار ہو یا جیمز کیمرون کی 'ٹرو لائز' میں آرٹ ملک کا منفی رول۔ زیادہ تر ہالی وڈ فلموں میں مسلمانوں کو ولن یا پھر کسی غیر اہم کردار میں کاسٹ کیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں رواں برس اکیڈمی ایوارڈ میں بہترین اداکار کے لیے نامزد ہونے والے پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رز احمد نے مسلمانوں کو منفی کرداروں میں دکھانے کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔
اداکار رز احمد نے یو ایس سی اننبرگ، فورڈ فاؤنڈیشن اور پلرز فنڈ جیسی سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر اپنی نئی مہم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت دنیا بھر سے مسلم فلم میکرز کے لیے 25 ہزار ڈالرز کی فیلو شپ کا اعلان کیا گیا ہے۔
دی پلرز آرٹسٹ فیلو شپ کے ذریعے فلم میکرز کی مالی معاونت اور تربیت تو ہو گی اور ساتھ ساتھ انہیں یہ بھی بتایا جائے گا کہ فلموں میں مسلمانوں کا مثبت کردار کس طرح دکھایا جا سکتا ہے۔
رز احمد کی مسلم کرداروں کو حقیقت پسند انداز میں دکھانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدام کو ایک چھوٹی سی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
ہالی وڈ فلم 'دی ری لکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ'میں مرکزی کردار ادا کرنے والے رز احمد نے ایک سروے کو وجہ بناتے ہوئے کہا کہ ہالی وڈ کی بڑی فلموں میں مسلمانوں کو پُر تشدد اور دہشت گرد کرداروں میں دکھایا جاتا ہے جو کہ حقیقت کے برعکس ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں رز احمد نے لکھا کہ 'جب فلموں میں مسلمانوں کی بات آتی ہے تو ہم یا تو غائب ہوجاتے ہیں یا ولن بن جاتے ہیں۔'
پلرز فنڈ اور فورڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے ترتیب دیے جانے والے سروے میں ہالی وڈ میں مسلم کرداروں کی پسماندگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
سروے کے مطابق سن 2017 سے لے کر 2019 کے درمیان ریلیز ہونے والی 10 فی صد سے بھی کم بڑی بجٹ کی امریکی، برطانوی، آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کی فلموں میں صرف ایک مسلمان کردار کو دکھایا گیا۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہالی وڈ کی فلموں میں مسلم کرداروں کو زیادہ تر تشدد پسند، قاتل یا دہشت گرد کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رز احمد کی کوششوں پر نہ صرف ہالی وڈ کے اداکاروں نے خوشی کا اظہار کیا ہے بلکہ پاکستانی فن کاروں نے بھی ان کی اس کوشش کی تعریف کی ہے۔
معروف اسٹینڈ اپ کامیڈین، اداکار اور ٹی وی میزبان حسن منہاج نے رز احمد کے اس قدم کو سراہتے ہوئے اسے ایک دور اندیش فیصلہ قرار دیا۔
پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی رز احمد کے اس فیصلے کی تعریف کیے بغیر رہ نہ سکیں۔
’گرانٹ دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے، مگر گرانٹ مسلم کہانیوں کو ملنا چاہیے‘
ایک طرف رز احمد کے اس فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے تو دوسری جانب اس پر تعمیری تنقید بھی ہو رہی ہے۔
ہالی وڈ میں کام کرنے والے پاکستانی فلم میکر حبیب پراچہ نے رز احمد کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا، لیکن ساتھ ہی وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ گرانٹ مسلم فلم میکرز کو دینے کے بجائے مسلم کہانیوں کو دینا چاہیے تھی۔
ان کے بقول، جو قدم رز احمد نے اٹھایا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ اس سے نہ صرف ہالی وڈ میں مسلم کرداروں کو ایک مثبت انداز میں دکھایا جانے کا موقع بڑھے گا بلکہ مسلم فلم سازوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔
حبیب پراچہ کے بقول، "مجھے رز احمد کے فیصلے سے کچھ اختلاف بھی ہے، ایک تو یہ کہ 25 ہزار ڈالر کی گرانٹ بہت کم ہے، دوسرا اس گرانٹ کو دینے کا طریقہ کار بھی بدلا جاسکتا تھا۔"
سن 2018 کی فلم 'ٹرمینل' اور 2019 میں ریلیز ہونے والی وار فلم 'دی لاسٹ فل میژر' کے ایگزیکٹو پروڈیوسر حبیب پراچہ کا کہنا ہے کہ یہ گرانٹ انفرادی فلم میکرز کے بجائے پراجیکٹس کے لیے دینی چاہیے تھی۔
ان کے بقول، اگر ایسے پراجیکٹس کو یہ گرانٹ مل جائے جن کی کہانی کا دار و مدار مسلم کرداروں اور ان کی مثبت عکاسی پر ہو تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔
SEE ALSO: آسکرز میں بہترین اداکار کی نامزدگی حاصل کرنے والے رز احمد کون ہیں؟حبیب پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ مسلم نمائندگی کو اچھے انداز میں پیش کرنے کے لیے مثبت مسلم کہانیوں کی ضرورت ہے نہ کہ فلم میکرز کی۔
’مسلمانوں کو اوپینین وار جیتنے کے لیے اپنی کہانیاں سنانا اور دکھانا ہوں گی‘
فلم ’آئرن مین‘، ’اسٹار ٹریک‘ اور 'اسکیپ پلان' سمیت کئی بلاک بسٹر فلموں اور ٹی وی شوز میں اداکاری کرنے والے فاران طاہر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان پر جتنا اچھا کام کرنے کی ذمہ داری ہے اتنی ہی ذمہ داری اپنے لوگوں کی بہتر نمائندگی کرنے کی بھی ہے۔
ان کے بقول، ہم ہمیشہ دوسروں کو الزام دیتے ہیں کہ وہ ہمیں صحیح انداز میں نہیں دکھا رہے، یہ کسی اور کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہماری اپنی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی کہانیاں دنیا کو سنا سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کم کام کرنے کی وجہ ان کی ہالی وڈ میں مصروفیات ہیں، لیکن اب ان کی کوشش ہے کہ جب بھی کوئی کام کریں تو اس سے پاکستان کی مثبت انداز میں نمائندگی ہو۔
اداکار فاران طاہر نے بتایا کہ جب وہ امریکہ میں پڑھ رہے تھے تو صرف چھٹیوں میں پاکستان آتے تھے اس لیے پی ٹی وی کے لیے صرف تین چار پراجیکٹ ہی کر سکے۔
ان کے بقول، "اب میری کوشش ہے کہ پاکستان کی کہانیاں دنیا کو بتا سکوں کیوں کہ یہاں بہت سی ایسی کہانیاں ہیں جنہیں ہالی وڈ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔"
واضح رہے کہ اس وقت اداکار فاران طاہر ساتھی پاکستانی اداکار شاز خان کی امریکی فلم 'دی مارشل آرٹسٹ' میں تو کام کر ہی رہے ہیں ساتھ ہی وہ اپنی پروڈکشن 'دی ونڈو' میں بھی مصروف ہیں جس میں ان کے ساتھ فیصل قریشی، سمیع خان اور حمید شیخ بھی شامل ہیں۔
فاران طاہر کے مطابق، ماضی میں ہالی وڈ میں کچھ ایسی فلمیں بھی بنی ہیں جن میں مسلم کرداروں کو مرکزی کردار میں دکھایا گیا ہے جس میں 'ٹورن' قابل ذکر ہے۔
سن 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ٹورن‘ میں فاران طاہر کے ساتھ ماہ نور بلوچ بھی جلوہ گر ہوئی تھیں اور دونوں نے امریکہ میں مقیم ایک ایسے پاکستانی شادی شدہ جوڑے کا کردار ادا کیا تھا جس کو ایک حادثہ اندر سے توڑ دیتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب وہ وقت آگیا ہے جب جنگیں میدان سے پہلے میڈیا میں لڑی جاتی ہیں، مسلمانوں کو 'اوپینین وار' جیتنے کے لیے اپنی کہانیاں سنانا اور دکھانا ہوں گی۔
پاکستانی شائقین کو ’مس مارول‘ کا بے تابی سے انتظار کیوں ہے؟
مارول سنیماٹک یونیورس (ایم سی یو) کی پہلی اور ہالی کی کامیاب ترین فلم 'آئرن مین' میں پاکستانی اداکار فاران طاہر نے مرکزی ولن کا کردار ادا کیا تھا۔
اس کے بعد فلم 'وینم' میں اداکار رز احمد نے سپر ولن رائٹ کا کردار بخوبی نبھایا تھا۔
لیکن اب مارول کی پہلی مسلم سپر ہیرو کمالا خان میدان میں آنے والی ہیں۔
ٹی وی سیریز 'مس مارول' میں ایمان ویلانی مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں جن کا تعلق تو کینیڈا سے ہے لیکن ان کے والدین پاکستانی ہیں جو ان کی پیدائش سے قبل کینیڈا ہجرت کر گئے تھے۔
ڈزنی پلس پر ریلیز ہونے والی لائیو ایکشن سیریز میں ایمان ویلانی کے ساتھ پاکستانی اداکاراہ ثمینہ احمد اور نمرہ بُچہ بھی نظر آئیں گی۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سیریز کے ہدایت کاروں میں شامل شرمین عبید چنائے پاکستانی سپر اسٹار فواد خان کو بھی ہالی وڈ ڈیبیو کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔
یہی نہیں مارول کی آنے والی فلم 'دی مارولز' میں بھی ایمان ویلانی مس مارول کے کردار میں نظر آئیں گی۔
ان کے انتخاب پر جہاں دنیا بھر کے پاکستانی خوش تھے وہیں ہالی وڈ میں کامیاب ہونے والے پاکستانی اداکار کمیل نانجیانی نے بھی ٹوئٹ کیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ کمیل نانجیانی خود رواں برس مارول کی نئی فلم 'ایٹیرنلز' میں سپر ہیرو کے روپ میں نظر آئیں گے۔