بھارت میں کرکٹ ورلڈ کپ میں جہاں میدان میں ٹیموں میں کانٹے کا مقابلے جاری ہیں، وہیں اس عالمی مقابلے سے متعلق تنازعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
وکٹ کیپر محمد رضوان نے سری لنکا کے خلاف میچ میں سینچری اسکور کی اور پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
محمد رضوان نے بعد ازاں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اس کامیابی کو غزہ کے لوگوں کے نام کیا جس پر اب تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
محمد رضوان نے 131 ناٹ آؤٹ کی اننگز اور پاکستان کی کامیابی کو غزہ کے نام کرتے ہوئے 'دعا ' کی ایموجی لگائی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ غزہ میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے لیے تھی'۔
This was for our brothers and sisters in Gaza. 🤲🏼Happy to contribute in the win. Credits to the whole team and especially Abdullah Shafique and Hassan Ali for making it easier.Extremely grateful to the people of Hyderabad for the amazing hospitality and support throughout.
— Muhammad Rizwan (@iMRizwanPak) October 11, 2023
بھارت کے معروف صحافی وکرانت گپتا نے پہلے محمد رضوان کی اس پوسٹ کی جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی توجہ دلائی۔
ان کا سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ جب بھارت کے کھلاڑی مہندر سنگھ دھونی کو ورلڈکپ 2019 کے دوران اپنے دستانوں سے آرمی کا نشان ہٹانے کو کہا جاسکتا ہےتو دیگر کھلاڑیوں کو بھی میگا ایونٹ کے دوران سیاسی اور مذہبی بیانات دینے سے دور رہنا چاہیے۔
Is this allowed @ICC ? I remember Dhoni was asked to remove the Army insignia from his gloves during the World Cup 2019Aren’t cricketers prohibited from making political and religious statements during ICC events? https://t.co/3k5uKf4mXH
— Vikrant Gupta (@vikrantgupta73) October 11, 2023
سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے وکرانت گپتا کی اس ٹویٹ پر انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور انہیں وہ متنازع واقعات یاد دلانے کی کوشش کی جن میں بھارتی کھلاڑی یا پریزینٹرز شامل تھے۔
کسی نے 2019 میں وراٹ کوہلی کی اس سوشل میڈیا پوسٹ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارت کے پائلٹ ابھی نندن کو ہیرو قرار دیا تھا۔ تو کسی نے ان کی توجہ 2022 میں فاسٹ بالر جسپریت بمراہ کی اہلیہ اور پریزنٹر سنجنا گنیشن کی جانب دلوائی جنہوں نے روسی حملے کے بعد یوکرین کے جھنڈے کے رنگ کا لباس پہن اس سے اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔
زینب عباس کا معاملہ
پریزینٹرز کی بات ہو تو سب سے پہلا نام پاکستانی پریزینٹر زینب عباس کا آتا ہے جو ورلڈ کپ کے آغاز میں ہی بھارت چھوڑ کر چلی آئیں۔
ابھی تک انہوں نے اپنی پراسرار واپسی پر کوئی بیان نہیں دیا۔
اطلاعات کے مطابق ان کے ماضی میں کیے جانے والے کچھ متنازع ٹویٹ ان کی واپسی کی وجہ بنے۔
There was always intrigue on what lies on the other side, more cultural similarities than differences, rivals on the field but camaraderie off the field, the same language & love for art & a country with a billion people, here to represent, to create content & bring in expertise… pic.twitter.com/dvoRUASpmm
— zainab abbas (@ZAbbasOfficial) October 2, 2023
پچوں پر تنقید
تنازعات کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔ سابق بھارتی کھلاڑی گوتم گمبھیر نے اس ورلڈ کپ میں بنائی گئی پچوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بلے بازوں کے لیے موافق وکٹوں سے کرکٹ کو آگے جاکر نقصان ہو گا ۔
Gautam Gambhir said "You can’t make such tracks, which have nothing for the bowlers. Such pitches are bad exhibitions for cricket. There has to be something for the pacers and spinners. Scoring 400 runs or 350 runs will not help the future generations who want to make cricket… pic.twitter.com/MGb4rzQhVh
— Himanshu Pareek (@Sports_Himanshu) October 11, 2023
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان وکٹوں پر فاسٹ بالرز اور اسپنرز کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اسی لیے اس پر 350 سے 400 رنز بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کرکٹ سے وہ نوجوان دور ہو جائیں گے جو کرکٹ کو اپنا پیشہ بنانا چاہتے ہیں ۔
بھارت کے سابق کپتان و مایہ ناز کمنٹیٹر سینل گواسکر نے بھی اپنے ایک کالم میں ورلڈ کپ کے لیے تیار کردہ اسٹیڈیم اور اس میں ملنے والی سہولیات کو ناقص قرار دیا۔
BCCIs Net worth is $2.25 Billion, one of the richest sporting bodies in the world. But somehow nobody gets to know where the money goes as even during the biggest cricket tournament of Cricket- No proper ticketing system- No proper drainage system - Pathetic outfields… pic.twitter.com/K1cTHzMubO
— Roshan Rai (@RoshanKrRaii) October 9, 2023
کچھ صحافیوں نے تو ایونٹ میں استعمال ہونے والی آؤٹ فیلڈ پر بھی سوال اٹھایا جس پر چند ایک کھلاڑی فیلڈنگ کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ورلڈ کپ میں تنازعات پہلی بار سامنے نہیں آئے۔ ماضی میں بھی ورلڈ کپ اپنے ساتھ تنازعات کا طوفان لایا۔ ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
آرم بینڈ سے مسئلہ، ٹیکنالوجی کے استعمال پر اعتراضات
سال 1999 اور 2003 میں زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے کئی اپ سیٹ کامیابیاں حاصل کرکے اپنا لوہا منواہا۔ لیکن اسی ٹیم کے دو کھلاڑیوں کپتان اینڈی فلاور اور فاسٹ بالر ہنری اولونگا کو احتجاجا کالی پٹی باندھنے پر ایونٹ کے بعد عتاب کاشکار بنایا گیا۔
"In all the circumstances, we have decided that we will each wear a black armband for the duration of the WC. In doing so we are mourning the death of democracy in our beloved Zimbabwe"#OnThisDay in 2003, a watershed moment in Zim cricket as Andy Flower and Henry Olonga wore.. pic.twitter.com/arp7gU6Omn
— tea_addict 🇮🇳 (@on_drive23) February 10, 2022
دونوں کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ 2003 میں کینیا کے خلاف میچ سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے اور نومنتخب صدر رابرٹ موگابے کی کامیابی کو جمہوریت کی موت سمجھتے ہیں۔
اس الیکشن کے خلاف اینڈی فلاور اور الونگا نے فیلڈ پر سیاہ آرم بینڈ پہن کر احتجاج تو ریکارڈ کرایا۔ لیکن اس ایونٹ کے بعد زمبابوے کی کبھی نمائندگی نہیں کی۔
اس واقعے سے چار سال قبل جنوبی افریقہ کے کپتان ہینسی کرونئے کو میچ کے دوران ایئرپیس پہن کر فیلڈ پر جانا مہنگا پڑ گیا تھا۔
ایک ایسے وقت میں جب ٹیکنالوجی کو کرکٹ میں کم ہی استعمال کیا جاتا تھا، ان کی اس جدت کو آئی سی سی نے بالکل پسند نہیں کیا۔
When Woolmer & Cronje irked ICC Cronje with the earpiece was forced to remove at the first drinks break v India in World Cup.The first drinks interval was as far as it got, when the match referee, Talat Ali, ordered Cronje to remove the offending earpiece.#OnThisDay in 1999 pic.twitter.com/VSRYlnQeor
— Cricketopia (@CricketopiaCom) May 15, 2023
بھارت کے خلاف میچ میں انہوں نے ائیر پیس پہنا تھا تاکہ وہ اپنے کوچ باب وولمر سے رابطہ کر سکے جس پر مخالف ٹیم کے اوپنر سارو گنگولی نے اعتراض کیا تھا۔
اس اعتراض کے بعد تجربہ کار امپائرز اسٹیو بکنر اور ڈیوڈ شیپرڈ نے جنوبی افریقہ کے قائد کو ائیر پیس ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔
یہ وہی باب وولمر تھے جو 2007 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ تھے اور آئرلینڈ کے خلاف اپ سیٹ شکست کے بعد جن کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔
ناقص امپائرنگ سے شائقین کا موڈ خراب
ہینسی کرونئے کے معاملے پر تو امپائرز کا مؤقف درست تھا لیکن آخری چار ورلڈ کپ مقابلوں میں آن فیلڈ امپائرز کے کنڈکٹ پر متعدد مرتبہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
سال 2007 کے تو ورلڈ کپ کے فائنل میں اضافی دن ہونے کے باوجود امپائرز نے میچ کو ایک ہی دن پر محدود کر دیا تھا۔
اگر اضافی دن کا فائدہ اٹھایا جاتا تو شاید سری لنکن ٹیم آسٹریلیا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتی۔ لیکن ڈی آر ایس کے تحت آسٹریلیا کو فاتح قرار دیا گیا ۔
#OnThisDay in 2007: @gilly381 smashed the fastest hundred in a World Cup final with 149 off 104 balls against Sri Lanka! 💥pic.twitter.com/wbL74eLttA
— cricket.com.au (@cricketcomau) April 28, 2021
سال 2011 کے فائنل میں مہندر سنگھ دھونی نے کراؤڈ کے شور کی وجہ سے مخالف کپتان کو فائنل سے قبل دو مرتبہ ٹاس کرنے پر مجبور کیا۔ لیکن دونوں بار سری لنکا کے سنگاکارا ٹاس جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
#Cricket #MSDhoni #Dhoni #WorldCup@msdhoni wanted another toss in 2011 World Cup final: @KumarSanga2 🏏#KumarSangakkara also revealed why he was smiling after #TeamIndia%27s victoryDetails ➡️ https://t.co/X1KUlXCDFO pic.twitter.com/jqIdQ2VA73
— The Times Of India (@timesofindia) May 29, 2020
اسی طرح 2015 کے کوارٹر فائنل میں بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے اس وقت حیرت کا اظہار کیا جب بھارتی بلے باز روہت شرما نے آؤٹ ہونے کے باوجود واپس جانے سے اس لیے انکار کیا، کیوں کہ ان کے خیال میں روبیل حسین کی پھینکی گئی گیند نو بال تھی۔
Rohit Sharma refused to walk 2015 QF against Bangladesh..clearly ball was dying and low waist too .. ..India Cricket fans all silent no word at all pic.twitter.com/gIjDWkyO5h
— santhoshtech1983 🌞 (@santhoshtech191) June 11, 2023
امپائرز نے روہت شرما کے حق میں فیصلہ دے کر بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کو ناراض کیا۔
اس وقت کے آئی سی سی کے صدر مصطفیٰ کمال نے بھی اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جس کی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دینا پڑا۔
اور آخر میں بات چار سال قبل ہونے والے اس متنازع فائنل کی جس میں ایک ایک رن قیمتی ہونے کے باوجود سری لنکا کے امپائر کمار دھرماسینا نے انگلینڈ کو ایک اضافی رن دے کر میچ ٹائی کر دیا تھا۔
Kumar Dharmasena admits umpiring error in World Cup 2019 final between England and New Zealandhttps://t.co/TZLA4ZjRe5 pic.twitter.com/hElSRGzO1F
— HT Sports (@HTSportsNews) July 22, 2019
میچ میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوئی جب فیصلہ کن اوور میں رن لینے کے دوران انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس کے بلے سے گیند لگ کر باؤنڈری پار کر گئی۔
ایسے میں امپائر کو چار رنز کے ساتھ ساتھ ایک وہ رن بھی دینا چاہیے تھا جسے بین اسٹوکس نے اس وقت تک مکمل کیا تھا لیکن انہوں نے میزبان ٹیم کو چھ رنز دے دیے۔
🎈 On his birthday, watch Ben Stokes%27 🤩 98-ball 84* from the epic 2019 ICC Men%27s @cricketworldcup final 👇 pic.twitter.com/VOzpUmay38
— ICC (@ICC) June 4, 2020
میچ کےبعد سابق امپائر سائمن ٹوفل کا کہنا تھا کہ فیلڈر نے جب تھرو پھینکی تو بلے بازوں نے ایک دوسرے کو کراس نہیں کیا تھا۔ اس لیے آن فیلڈ امپائر کو چھ کے بجائے پانچ رنز دینا چاہیے تھے۔
بعد میں کمار دھرماسینا نے بھی اپنی غلطی کو تسلیم کی لیکن اس سے میچ کا نتیجہ نہیں بدلا اور نیوزی لینڈ کو یقینی فتح سے پہلے ٹائی اور پھر سپر اوور میں باؤنڈری کاؤنٹ کی وجہ سے شکست پر اکتفا کرنا پڑا۔
سال 1992 کے ورلڈ کپ میں تنازع
کرکٹ کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے آج بھی 1992 کے ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو سب سے حیران کن فیصلہ قرار دیتے ہیں۔
دو دہائیوں کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم کا سیمی فائنل میں مقابلہ انگلینڈ سے تھا۔
جنوبی افریقہ کو فائنل میں جگہ بنانے کے لیے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے۔
The farcical finish to the 1992 World Cup semi-final 👀30 years ago #OnThisDay, South Africa endured their first World Cup heartbreak against England when a rain break left them with an impossible equation 💔😱#CWC #CricketTwitter pic.twitter.com/NPRjfR5jCV
— CricWick (@CricWick) March 22, 2022
انگلینڈ کے بنائے گئے 245 رنز کے تعاقب میں ڈیوڈ رچرڈسن اور برائن مک ملن عمدہ بیٹنگ کر رہے تھے کہ بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا۔
میچ دوبارہ شروع ہوا تو جنوبی افریقہ کو سات گیندوں پر 22 رنز کا ہدف ملا جو ان کے بلے بازوں کے لیے مشکل نہیں لگ رہا تھا۔
لیکن جب امپائرز نے دونوں بلے بازوں کو جاکر بتایا کہ قوانین کے مطابق 22 رنز بنانے کے لیے ان کے پاس صرف ایک گیند باقی ہے، تو انہیں یقین نہیں آیا اور برائن مک ملن نے آخری گیند پر سنگل لینے کے بعد فیصلے کے خلاف ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
اس قانون کو میگا ایونٹ کے بعد تبدیل کردیا گیا اور اس وقت کرکٹ میں جو ڈک ورتھ لیوس میتھڈ استعمال کیا جاتا ہے اس کی بنیاد اسی مضحکہ خیز فیصلے سے بچنے کے لیے پڑی۔