پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ میں پولیس کی ایک گاڑی کو سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔
پولیس کے مطابق اس واقعہ میں آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پولیس گاڑی پر یہ حملہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے ںواحی علاقے میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زخمی اہلکاروں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
اس حملے کے تھوڑی دیر کے بعد ہی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک منحرف دھڑے جماعت الاحرار کے ترجمان محمد خراسانی نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
میڈیا کے نام جاری ایک بیان میں خراسانی نے گزشتہ رات پاکستان کے جنوبی ساحلی شہر کراچی میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعہ کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ ان اہلکاروں کو نامعلوم افرادنے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ سکیورٹی کے فرائض دے رہے تھے۔
اگرچہ پولیس کی گاڑی اور کراچی میں دو پولیس اہکاروں کی ہلاکت سے متعلق طالبان کے دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق تو نہیں ہو سکی تاہم حکام ایسے حملوں کا الزام طالبان عسکریت پسندوں پر عائد کرتے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں سڑک پر نصب بم دھماکوں کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ پاکستانی فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔