خبر رساں ادارے، ارنا نے کہا ہے کہ روحانی کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ٹیلی فون پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے گفتگو ہو رہی تھی۔ ارنا کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ ایران بہت جلد ایک ''خوش خبری'' سنے گا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز پاکستان سے مطالبہ کیا کہ شدت پسند گروہ کے خلاف ''فیصلہ کُن'' کارروائی کی جائے، جو سرحدی علاقے میں مہلک خودکش حملے میں ملوث ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کارروائی نہ کرنے کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔
ایران کی سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ارنا نے کہا ہے کہ روحانی کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ٹیلی فون پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے گفتگو ہو رہی تھی۔ ارنا کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ ایران بہت جلد ایک ''خوش خبری'' سنے گا۔
وسط فروری میں ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ایک خودکش نے بم حملہ کیا جس میں ایران کے پیشہ ورانہ تربیت یافتہ انقلابی محافظین کے 27 ارکان ہلاک ہوئے؛ جہاں سیکورٹی افواج کو ملک کی اقلیتی سنی آبادی کی طرف سے شدت پسند حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سنی گروپ 'جیش العدل' (انصاف کی فوج) کا کہنا ہے کہ وہ بلوچ نسل کی اقلیت کے لیے وسیع تر حقوق اور زندگی بسر کرنے کے بہتر حالات کا حصول چاہتا ہے، اُسی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ارنا کے مطابق، روحانی نے خان کو بتایا کہ ''ہم آپ کی جانب سے ان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کے منتظر ہیں''۔
روحانی نے کہا کہ ''ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ایک چھوٹے سے دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں دونوں ملکوں کے درمیان قائم عشروں پرانی دوستی اور قربت اثر انداز ہو، جس کی مالی اور ہتھیاروں کی سرپرستی کرنے والے ذریعے کا ہم دونوں کو علم ہے''۔
ایران سرحد پار سےحملوں اور چھاپوں کا ذمے دار خطے کے اپنے مبینہ حریف سعودی عرب اور اپنے مبینہ ''سخت دشمن'' اسرائیل اور امریکہ کو قرار دیتا ہے، جس الزام کو یہ ممالک مسترد کرتے ہیں۔
ارنا نے خان کے حوالے سے کہا ہے کہ ''یہ بات خود پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے، اور پاکستانی فوج ایران کی جانب سے اطلاع فراہم کرنے پر ان دہشت گردوں کا فیصلہ کُن مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔''
ارنا نے اطلاع دی ہے کہ خان نے کہا کہ پاکستانی افواج دہشت گردوں کے ٹھکانے تک پہنچ چکی ہیں، اور بہت جلد ایران کو ''خوش خبری'' دی جائے گی۔