سات ممالک سے تعلق رکھنے والے سترہ صحافیوں نے، صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے ساتھ مل کر پیگاسس سافٹ وئیر کے معاملے میں پیرس اور اقوام متحدہ میں باضابطہ طور پر شکایت جمع کروانے کا اعلان کر دیا۔
آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان تمام سترہ صحافیوں نے، جو پیگاسس سپائi وئیر کا نشانہ تھے، پیرس میں پراسیکیوٹرز کے سامنے این ایس او گروپ اور ان تمام افراد کے خلاف جن پر تحقیقات میں الزام ثابت ہوا، مقدمات دائر کئے ہیں۔
یاد رہے کہ متعدد میڈیا اداروں پر مشتمل ایک بین الاقوامی کنسورشیم نے 50 ہزار سے زیادہ ٹیلی فون نمبروں کی جانچ کے بعد اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی ایک کمپنی ’این ایس او گروپ‘ کے پیگاسس سافٹ ویئر کی مدد سے لوگوں کی جاسوسی کی گئی۔
SEE ALSO: بھارت: ’پیگاسس‘ جاسوسی کے معاملے پر 500 سے زائد شخصیات کا چیف جسٹس کے نام خطرپورٹرز ود آوٹ بارڈرز کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس سے پہلے تنظیم نے خود مراکش اور فرانس کی شہریت رکھنے والے دو صحافیوں کے ساتھ مل کر بیس جولائی کو پیرس میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ آر ایس ایف نے اپنے مقدمات اقوام متحدہ میں بھی دائر کئے ہیں۔
تنظیم کے مطابق، مقدمات دائر کرنے والے صحافیوں میں دو کا تعلق آذربائیجان، پانچ کا میکسیکو، پانچ کا بھارت، ایک کا سپین، دو کا ہنگری، ایک کا مراکش اور ایک کا ٹوگو سے ہے۔
یہ ان 200 سے زائد صحافیوں میں سے تھے جن کے بارے میں پیگاسس پراجیکٹ انویسٹی گیشن میں نشاندہی کی گئی تھی کہ انہیں این ایس او گروپ کے پیگاسس سپائی وئیر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔
تنظیم کے مطابق ان تمام صحافیوں کو اس بات کی اطلاعات ہیں یا انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ انہیں اپنے اپنے ممالک میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کی وجہ سے ان کی حکومتوں کی طرف سے جاسوسی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس سے پہلے بھارت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی 500 سے زائد نمایاں شخصیات نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے نام ایک کھلے خط میں ان سے مبینہ ’پیگاسس‘ جاسوسی کے معاملے میں مداخلت اور حکومت سے جواب طلب کرنے کی اپیل کی تھی۔
چیف جسٹس کو خط لکھنے والوں میں صحافی، مصنف، انسانی حقوق کے کارکن، وکلا، طلبہ اور فنکار شامل تھے۔
مشترکہ خط میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسرائیل کے ’اسپائی ویئر‘ کی ذریعے بھارت میں ججوں، سیاست دانوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر افراد کی جاسوسی شہریوں کی پرائیویسی، ذاتی آزادی اور زندگی جینے کے ان کے بنیادی حقوق پر حملہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں بھارت کے ایک ڈیجٹل میڈیا ادارے ’دی وائر‘ نے 18 جولائی کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت میں 300 سے زائد شخصیات کی جاسوسی کی گئی جن میں ججوں، کارپوریٹ نمائندوں، سیاست دان اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ 40 سے زائد صحافی بھی شامل تھے۔