کرونا ویکسین تیار کرنے والے اداروں پر روس کے سائبر حملوں پر اظہارِ تشویش

فائل

امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے حکام نے جمعرات کو الزام لگایا کہ کرونا وائرس کی ویکسین اور طبی علاج معالجے کے تحقیقی کام کی چوری کی کوشش کرتے ہوئے، روس نے مغربی دواساز کمپنیوں اور تعلیمی اداروں پر سائبر ہیکنگ کے بڑی سطح کے حملے جاری رکھے ہیں۔

ایک مشترکہ بیان میں ان تینوں ملکوں کی حکومتوں نے کہا ہے کہ ہیکنگ کی یہ کارروائیاں فروری میں شروع ہوئیں اور تواتر سے جاری ہیں۔

برطانیہ کا سائبر سیکیورٹی سینٹر، سائبر سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے؛ اور امریکہ اور کینیڈا کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے۔ ایک بیان میں سینٹر نے ہیکنگ کرنے والے روسی گروہوں، جنھیں 'اے پی ٹی 29' کا نام دیا گیا ہے، جس گروہ کو 'کوزی بیئر' بھی کہا جاتا ہے، مبینہ طور پر ہیکنگ میں ملوث ہے۔

اینی نوئبرگر امریکہ کے قومی سیکیورٹی کے ادارے میں سائبر سیکیورٹی کی سربراہ ہیں۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ 'اے پی ٹی29' ایک طویل مدت سے انٹیلی جینس کا کام کرتے ہوئے سرکاری، سفارتی، تھنک ٹنیکس، صحت عامہ کی دکھ بھال سے وابستہ اداروں اور توانائی کی تنظیموں کو ہدف بناتا رہا ہے۔

بقول ان کے، ''ہم سبھی کو خبردار کرتے ہیں کہ ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا جائے؛ اور ہدایت نامے میں درج باتوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے''۔

نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی سرگرمیوں کے ڈائریکٹر، پال چکیسٹر نے کہا ہے کہ''ہم ان قابل حقارت حملوں کی مذمت کرتے ہیں جن میں کرونا وائرس کی وبا کے انسداد کے لیے جاری کسی اہم تحقیقی کام کو ہدف بنایا جائے''۔

چکیسٹر نے کہا ہے کہ 'کوزی بیئر' گروہ یقینی طور پر روسی خفیہ اداروں کی ایما پر سرگرم عمل رہتا ہے۔

تینوں مغربی اتحادی کرونا وائرس سے متعلق تحقیقی کام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے دواساز اداروں، یونیورسٹیوں اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹس کو سائبر سیکیورٹی سے متعلق خدشات سے آگاہ اور چوکنا کیا ہے۔

پال چکیسٹر نے مزید کہا کہ ''ہم تمام تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مشورے پر عمل کیا جائے، تاکہ ان کے نیٹ ورکس کا دفاع کیا جا سکے''۔