روس اور چین چاند پر تحقیق کے لیے مشترکہ خلائی اسٹیشن بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس اقدام کو امریکہ سے مسابقت کی کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
روس اور چین نے منگل کو ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت ایک مشترکہ بین الاقوامی قمری تحقیقاتی مرکز (انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن) کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ روس (سویت یونین) نے 13 ستمبر 1959 کو سب سے پہلے انسان کو خلا میں بھیجا تھا۔ بعد ازاں روس مریخ اور چاند پر پہنچنے اور تحقیق کی دوڑ میں امریکہ اور چین سے پیچھے رہ گیا۔
روس کے خلائی ادارے روسکوسموس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مفاہمتی یادداشت پر اس کے سربراہ دمتری روگوزین اور چین کے نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے جانگ کیجیان نے دستخط کیے۔
روس کے خلائی ادارے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چاند پر تحقیق کے لیے اسٹیشن کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے گا کہ وہ چاند کے مدار یا سطح پر ہونے والی پیچیدہ تحقیق کے مقاصد کے لیے استعمال ہو سکے۔
بیان کے مطابق خلا پر تحقیق میں دلچسپی رکھنے والے ممالک اور بین الاقوامی شراکت داروں کے لیے بھی یہ اسٹیشن دستیاب ہو گا۔ البتہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ اسٹیشن مکمل کب ہوگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سوویت یونین کے دور میں کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود روس کا خلائی تحقیق کا شعبہ مالی مشکلات اور بدعنوانی کے باعث تنزلی کا شکار رہا ہے۔
روس اور امریکہ خلائی شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ سرد جنگ میں حریف رہنے والے دونوں ممالک کے مابین یہ شعبہ باہمی تعاون کے چند شعبوں میں سے ایک ہے۔
روس کو یہ برتری حاصل تھی کہ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک خلا بازوں کو پہنچاتا تھا۔ البتہ گزشتہ برس امریکہ کی ایک نجی کمپنی 'اسپیس ایکس' نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچنے مشن کامیابی سے مکمل کیا۔ اس مشن کے بعد روس کی خلائی پروازوں کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے۔
'اسپیس ایکس' دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے امریکی ایلن مسک کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی چاند پر پہنچنے کی بھی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے بعد عوام کے لیے بھی چاند تک کے سفر کے آغاز کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب چین نے بھی خلائی تحقیق میں پیش رفت میں مصروف ہے۔ اس نے گزشتہ برس اپنی تیانوین-ون خلائی مشن کا آغاز کیا تھا۔ اس مشن میں ایک روبوٹ مریخ کی جانب روانہ کیا گیا۔ فی الحال یہ مشن مریخ کے مدار میں موجود ہے۔
چین نے گزشتہ برس دسمبر میں چاند کی سطح کے نمونے حاصل کرکے دوبارہ زمین پر لانے کا مشن بھی کامیابی سے انجام دیا تھا۔ گزشتہ چار دہائیوں میں اس نوعیت کا یہ پہلا مشن تھا۔