روس نے 92 امریکیوں پر پابندی عائد کر دی

  • روس کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امریکی حکام کو اُن کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر سزا دیتے رہیں گے۔
  • روسی پابندی کی زد میں آنے والے صحافیوں میں 'وال اسٹریٹ جرنل' کی ایڈیٹر ان چیف ایما ٹکر بھی شامل ہیں جو روسی صدر پوٹن کی ناقد رہی ہیں۔
  • گزشتہ ہفتے امریکہ نے 400 سے زائد اداروں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا جن پر یوکرین جنگ کے دوران روس کی حمایت کا الزام ہے۔

ویب ڈیسک روس نے کہا ہے کہ امریکی اخبارات کے صحافیوں سمیت 92 امریکیوں کے روس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

روسی پابندیوں کی زد میں آنے والے والوں میں 'نیو یارک ٹائمز'، 'واشنگٹن پوسٹ' اور 'وال اسٹریٹ جرنل' کے صحافیوں سمیت کئی امریکی عہدے دار شامل ہیں۔

روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندیاں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ماسکو کو اسٹرٹیجک شکست دینے کے واضح ہدف کے تناظر میں لگائی گئی ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امریکی حکام کو اُن کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر سزا دیتے رہیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جن امریکی صحافیوں پر پابندی لگائی گئی ہے وہ روس اور اس کی مسلح افواج سے متعلق 'غلط معلومات' پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔

روسی پابندی کی زد میں آنے والے صحافیوں میں 'وال اسٹریٹ جرنل' کی ایڈیٹر ان چیف ایما ٹکر بھی شامل ہیں جو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی ناقد رہی ہیں۔

روس نے ایک برس قبل جاسوسی کے الزام میں 'وال اسٹریٹ جرنل' کے رپورٹر ایون گرشکووچ کو حراست میں لیا تھا جس پر ایما نے شدید تنقید کی تھی۔

امریکی حکومت اور 'وال اسٹریٹ جرنل' نے روسی الزامات کی تردید کی تھی۔

'وال اسٹریٹ جرنل' کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی حکومت آزاد صحافت اور سچائی کو دبانے کے لیے مضحکہ خیز اقدامات کر رہی ہے۔

ایون گرشکووچ رواں ماہ روس اور مغربی ممالک کے درمیان ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے بعد رہا ہوئے تھے۔

گزشتہ ہفتے امریکہ نے 400 سے زائد اداروں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا جن پر یوکرین جنگ کے دوران روس کی حمایت کا الزام ہے۔

امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں روس، یورپ، ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کی ان فرمز پر لگائی گئی ہیں جو روس کو امریکی پابندیوں سے بچا کر یوکرین جنگ میں اس کی مدد کر رہی تھیں۔

روس کی جانب سے 92 امریکیوں پر پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب امریکہ نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے فوجیوں کو مزید دفاعی آلات فراہم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'اے ایف پی اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔