گذشتہ سال جوہری سمجھوتے سے قبل طے ہونے والا معاہدہ جسے روک دی گیا تھا، سرکاری ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق، روس نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائل کی ایران کو ترسیل شروع کردی ہے۔
'مہر' خبر رساں ادارے نے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، حسین جابر انصاری کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''ایران نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ معاہدے میں کئی بار کی تبدیلی کے باوجود، شرائط کے مطابق معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے''؛ اور ''معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور یہ عمل جاری رہے گا''۔
ایران کو ایس 300 میزائل فروخت کرنے کا یہ روس کا پہلا عمل نہیں ہے۔
روس نے پہلی بار سنہ 2007 میں اس بات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے دبائو کے نتیجے میں اِسے معطل کر دیا گیا تھا۔ ایران کے جوہری عزائم پر اسرائیل اور امریکہ کے رہنمائوں کو تشویش لاحق تھی۔
معاہدے کی معطلی کے بعد، روس کے صدر ولایمیر پیوٹن نے سنہ 2015 کی موسمِ بہار کے دوران نومبر میں ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
نئے معاہدے کے تحت، ایران کو ایس 300 میزائل نظام کی جدید رسد فرہم کی جائے گی، جس کے لیے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس پر اِسی سال کے وسط تک عمل درآمد مکمل ہوجائے گا۔
ایس 300 زمین سے فضا میں مار کرنے والا دنیا کا جدید ترین نظام ہے۔ اس کی مدد سے ایک ہی وقت کئی میزائل داغے جا سکتے ہیں، جو 150 کلومیٹر دور تک نشانے کو ہدف بنا سکتے ہیں۔
ایس 300 کو سنہ 1979 میں پہلی بار تشکیل دیا گیا تھا، جب سرد جنگ اپنے زوروں پر تھی۔ لیکن، تب سے اِنہیں متعدد بار جدید بنایا گیا ہے۔