روس نے پیر سے ملک کے وسطی اور مغربی خطوں میں فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں ان علاقوں میں یوکرین کی سرحد سے ملحقہ علاقے بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق جمعہ تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں 100 سے زائد لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔
گو کہ سرکاری بیان میں یوکرین کے قریبی علاقوں کا تذکرہ تو نہیں کیا گیا لیکن ان فوجی مشقوں سے پہلے ہی شورش کے شکار خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اتوار کو یوکرین کے مشرقی علاقے میں روس نواز باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تیسرے روز بھی ہلاکت خیز جھڑپیں ہوئیں۔
ڈونٹسک میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان ہونے والی گولہ باری سے کم ازکم چھ افراد مارے گئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق لوہانسک میں بھی تین افراد ہلاک ہوئے۔
دریں اثناء گزشتہ ماہ یوکرین کے مشرقی علاقے میں تباہ ہو کر گرنے والے ملائیشین ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے ملبے سے مزید باقیات اکٹھا کر کے انھیں خارکیف پہنچا دیا گیا ہے کہ جہاں سے یہ ہالینڈ بھجوائی جائیں گی۔
جائے وقوع پر تحقیقات کرتے والے ہالینڈ پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکاروں نے پانچ حصوں میں تقسیم کیے گئے ملبے کے علاقوں میں سے ایک پر کام مکمل کر لیا ہے۔ ان کے بقول تلاش و تحقیق کا کام مکمل ہونے میں تین ہفتے لگیں گے۔
ہالینڈ اور آسٹریلیا کے 70 تفتیش کاروں پر مشتمل ٹیم 20 مربع کلومیٹر کے جس علاقے میں کام کر رہی ہے وہ لڑائی والے علاقے کے قریب ہی واقع ہے۔ روس نواز باغیوں اور یوکرین کی فورسز میں لڑائی کے باعث تفتیش کاروں کا کام بھی متاثر ہو چکا ہے۔
یوکرین اور مغربی ممالک ملائیشیا کے مسافر طیارے کی تباہی کا الزام باغیوں پر عائد کرتے ہیں اور ان کے بقول جہاز کو باغیوں نے میزائل سے نشانہ بنا کر گرایا۔
امریکی مبصرین کا کہنا ہے کہ بظاہر علیحدگی پسندوں نے اس جہاز کو یوکرین کا فوجی جہاز سمجھتے ہوئے روسی ساختہ میزائل سے نشانہ بنایا۔