یوکرین میں تباہ ہو کر گرنے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے کی تحقیقات اس کے اردگرد کے علاقے میں سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جنگ سے شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
ہالینڈ اور آسٹریلیا کے تقریباً 70 ماہرین حادثے کے مقام پر انسانی اعضا کی تلاش بھی کر رہے ہیں تاہم گولہ باری کی وجہ سے 20 مربع کلومیٹر احاطے پر کام نا ہو سکا جہاں اس جہاز کا ملبہ بکھرا پڑا ہے۔
17 جولائی کو ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جاتے ہوئے یہ جہاز مشرقی یوکرین میں گرا تھا اور اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یوکرین میں تنظیم برائے سلامتی و تعاون کے نائب نگران ایلگزینڈر ہگ کا کہنا تھا کہ ماہرین کو کام میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں اور ان کے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر بھی گولے گرے۔ ’’گولہ باری کا اثر کافی شدید تھا اور زمین لرز رہی تھے۔‘‘
تفتیشی ٹیم کو کچھ انسانی اعضا کے علاوہ مسافروں کا کچھ سامان بھی ملا ہے۔
جمعہ کو امریکی صدر براک اوباما نے اپنے روسی ہم منصب ولادمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی اور انھیں بتایا کہ امریکہ کو یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی روسی حمایت پر شدید تشویش ہے۔
صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے روسی رہنما کو بتایا کہ کہ واشنگٹن یوکرین کا مسئلہ سفارتکاری کے ذریعے سے حل کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ روس کے اتحادیوں پر اقتصادی اور ویزہ پابندیوں کے نفاذ کے بعد امریکہ کے پاس محدود اختیارات رہ جاتے ہیں۔