|
ویب ڈیسک -- چین اور روس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی مسودے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس سیکیورٹی کونسل میں کسی بھی قرارداد کو ویٹو کرنے کا اختیار ہے۔
سلامی کونسل کے واحد عرب رُکن الجیریا نے بھی کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اس مسودے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق روس نے امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے ڈرافٹ میں کچھ تبدیلیوں کی تجاویز دی ہیں۔ حماس اور اسرائیل سے ان تجاویز کو قبول کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ روس کی جانب سے فریقین سے غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
'رائٹرز' نے روس کی جانب سے دی گئی تجاویز کا متن دیکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت جاری رہنے تک پہلے مرحلے میں ہونے والی جنگ بندی برقرار رہے۔
کئی ماہ سے امریکہ، مصر اور قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیل فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ غزہ میں حماس کے مکمل خاتمے تک لڑائی جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے ایک ہفتہ قبل غزہ کی پٹی کے لیے تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا تھا جسے انہوں نے 'اسرائیلی اقدام' قرار دیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے پیر کو پہلی مرتبہ یہ مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا تھا جس کا ایک نیا مسودہ بدھ کو پیش کیا گیا تھا۔
بائیڈن نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں "مکمل اور جامع جنگ بندی" شامل ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز واپس چلی جائیں گی۔ دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت جب کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ شروع کرنے اور ہلاک ہونے والے یرغمالوں کی باقیات کو ان کے خاندانوں کو واپس کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
امریکہ کی جانب سے یہ ڈرافٹ گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کیا گیا تھا۔
عالمی حمایت کی کوششیں
پندرہ رکنی کونسل سے قرارداد کی منظوری کے ذریعے امریکہ اس منصوبے کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو غزہ میں آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی طرف اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اعلی ترین سفارتی فورم سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کے پاس ہونے کے لیے اس کے حق میں کم از کم نو ووٹوں اور امریکہ، فرانس، برطانیہ، چین یا روس کی طرف سے ویٹو نہ ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
SEE ALSO: غزہ: اسرائیلی حملے میں 30 فلسطینی ہلاک؛ اعلیٰ امریکی ایلچی جنگ بندی پر زور کے لیے خطے میں موجود
قرارداد کا مسودہ پیش کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا تھا کہ خطے سمیت متعدد رہنماؤں اور حکومتوں نے اس منصوبے کی توثیق کی ہے اور "ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلا تاخیر اور مزید شرائط کے بغیر اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ان کا ساتھ دیں۔"
انہوں نے کہا کہ اس تجویز کے تحت معاہدے پر تیزی سے عمل درآمد سے فوری جنگ بندی، یرغمالوں کی رہائی، پہلے مرحلے میں آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، انسانی امداد میں فوری اضافہ اور بنیادی خدمات کی بحالی، شمالی غزہ میں فلسطینی شہریوں کی واپسی ممکن ہونے کا روڈ میپ شامل ہے۔
تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس تجویز کے تحت معاہدہ بالآخر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا جس سے اسرائیل کی سلامتی یقینی ہو گی اور غزہ کے شہریوں کو فوری ریلیف ملے گا۔
'رائٹرز' کے مطابق کونسل کے کچھ ارکان نے اس بارے میں سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا اسرائیل نے واقعی اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کونسل مارچ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالوں کی غیر مشروط رہائی کے مطالبے پر قائم رہے۔
SEE ALSO: امریکہ کا غزہ اسکول حملے اور بچوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات پر اسرائیل سےشفافیت کامطالبہاسرائیل گزشتہ سال اکتوبر میں حماس کے جنوبی اسرائیلی علاقے پر حملے کے بعد سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی تنظیم کے خلاف جوابی کارروائی کر رہا ہے۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں تقریباً 1200 سے زیادہ افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں 100 سے زائد یرغمالی قید ہیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 36 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔